ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2008 |
اكستان |
|
فَاَنْزَلَ السَّکِیْنَةَ عَلَیْھِمْ اُن پر ایک سکون کی کیفیت بھی اللہ نے نازل فرمادی وَاَثَابَھُمْ فَتْحًا قَرِیْبًا اور اُن کو بدلے میں دی عنقریب جو فتح ہوگی وہ۔ تو صحابۂ کرام نے اُس وقت جس قوت ِ ایمانی کا اَور جاں فشانی کا جاں نثاری کا مظاہرہ کیا وہ اللہ کو پسند آیا اورجو چیز اللہ کو پسند آجائے وہ قبول ہوجاتی ہے اورقبول ہونے کا مطلب رحمت کا متوجہ ہونا بھی ہے تو اُس طرف رحمت متوجہ ہوجاتی ہے۔ اللہ کے پسندیدہ بندوں کا حال : ایسے بندے کہ جن کی طرف رحمت ِخدا وندی متوجہ ہوجائے اُن کا حال یہ ہوتا ہے کہ پھر گناہوں سے ہٹتے چلے جاتے ہیں آہستہ آہستہ ہر اَگلا دِن جو ہوگا وہ اُن کے لیے ایسے ہوگا کہ گناہوں سے وہ ہٹتے جائیں گے، طبیعت پھر نیکی کی طرف چل پڑتی ہے یہ علامت ہے اِس چیز کی کہ اللہ کی اِس پر رحمت کی تجلی ہوئی ہے نظر رحمت ہوئی ہے قبولیت حاصل ہوئی ہے اِس کو ،اَب ہر اَگلا دن اُس کے لیے ایمانی اعتبار سے اِسلام کے اعتبار سے ہر پچھلے دن کی بہ نسبت بہتر ہوتا ہے۔ ایک بشارت اور اُس کا مطلب : اور یہ جو کہا گیا (بعض صحابہ کے بارے میں ) کہ جو چاہو کرو میں نے معاف کردیا وغیرہ وہ کلمات سب اِسی بات کی دلیل ہیں کہ وہ ایسا کام کریں گے ہی نہیں ''جو چاہو'' کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اُن کے دلوںسے برائی کی قوت کم کردی جب بُرائی کی قوت کم ہوگئی تو پھر جو چاہیں کریں وہ ہوگا ہی نہیں اُن سے بُرائی ہوگی ہی نہیں ایسی، صادر ہی نہیں ہو گا کام بُرا ۔ یہاں اِرشاد فرماتے ہیں رسول اللہ ۖ ایک اَور روایت میں بھی آتا ہے لَایَدْخُلُ النَّارَ اِنْشَائَ اللّٰہُ مِنْ اَصْحَابِ الشَّجَرَةِ اَحَد اَصحابِ شجرۂ میں سے کوئی بھی نہیں داخل ہوگا آگ میں اَلَّذِیْنَ بَایَعُوْا تَحْتَھَا جو اِس درخت کے نیچے بیعت ہوئے ہیں تو آپ نے اِرشاد فرمایا اَنْتُمُ الْیَوْمَ خَیْرُ اَھْلِ الْاَرْضِ آج تم رُوئے زمین کے بہترین لوگ ہو سب سے بہتر لوگ تم ہو ۔ یہ اُس دن بشارت دی تھی۔ اور اِسی طریقے پر ایک بد نصیب کا ذکر بھی آتا ہے اور اُس سے کہا لوگوں نے کہ چلو تم بیعت ہوجاؤ وہ پیچھے چھپ گیا، نہیں بیعت ہوا ۔اُس سے کہا رسول اللہ ۖ تمہارے لیے استغفار کریں گے تو ایک شخص ایسا