ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2008 |
اكستان |
|
دیکھی۔ محمد بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں پھر میں نے رسول اللہ ۖ سے پوچھا کہ وہ کیا سختی نازل ہوئی تھی۔ آپ ۖنے فرمایا وہ قرض کے بارے میں تھی۔ اس ذات کی قسم ہے جس کے قبضہ میں محمد کی جان ہے اگر کوئی شخص اللہ کے راستے میں قتل کیا جائے پھر زندہ ہو پھر (دوبارہ) اللہ کی راہ میں قتل کیا جائے پھر زندہ ہو جائے پھر (تیسری مرتبہ) اللہ کی راہ میں قتل کیا جائے پھر دوبارہ (قیامت کے دن) زندہ ہو اور اُس کے ذمہ قرض ہو تو جب تک اُس کا قرضہ ادا نہ کیا جائے وہ جنت میں داخل نہ ہوگا۔ البتہ تین طرح کے لوگ ہیں جن کے قرض اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنی رحمت سے خود اُتار دیں گے۔ -8 روی ابن ماجہ مرفوعا ان الدائن یقتص یوم القیامة الا من تدین فی ثلاث خلال ای خصال رجل تضعف قوتہ فی سبیل اللہ فیستدین لیتقوی بہ علی عدوہ و رجل یموت عندہ المسلم فلا یجد مایجھزہ الا الدین و رجل خاف علی نفسہ فینکح خشیة علی دینہ فان اللہ تعالیٰ یقضی عن ھولاء یوم القیامة (مرقاة المفاتیح ص 104 ج 6) رسول اللہ ۖنے فرمایا قیامت کے دن قرض خواہ کو پورا پورا بدلہ دلایا جائے گا مگر اُن لوگوں سے جنہوں نے تین وجہوںسے قرض لیا ہو۔ ایک وہ شخص جس کی اللہ کی راہ میں قوت کمزور ہوگئی ہو (مثلاً ہتھیار ضائع ہوگیا ہو) اور وہ قرض لے تا کہ (ہتھیار خرید کر) دشمن پر اپنی قوت کو بڑھائے ۔دُوسرا وہ شخص جس کے سامنے کسی مسلمان کی موت ہو گئی ہو اور قرض لیے بغیر وہ اِس کی تجہیز و تکفین نہ کرسکتا ہو اور تیسرا وہ شخص جو اپنے اُوپر زنا میں مبتلا ہونے کا خوف رکھتا ہو تو وہ اپنے دین کو بچانے کے لیے قرض لے کر نکاح کرلے۔ یہ لوگ ہیں کہ قیامت کے دن اللہ تعالی اِن کی طرف سے قرض کی ادائیگی خود کریں گے۔ اسی حدیث کے مضمون کی وجہ سے ملا علی قاری رحمة اللہ علیہ لکھتے ہیں : ثم قیل الدائن الذی یحبس عن الجنة حتی یقع القصاص ھو الذی صرف مااستدانہ فی سفہ او سفر و اما من استدان فی حق واجب کفاقة و لم یترک وفاء فان اللہ تعالیٰ لا یحسبہ عن الجنة ان شاء اللہ تعالیٰ لان السلطان کان علیہ ان یؤدی عنہ فاذا لم یؤد عنہ یقض اللہ عنہ بارضاء خصمائہ۔