ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2008 |
اكستان |
آپ نے پوچھا کیا اس کے ذمہ قرض ہے۔ کہا گیا کہ جی ہاں۔ آپ ۖ نے پوچھا کیا اس نے کچھ ترکہ چھوڑا ہے۔ لوگوں نے جواب دیا کہ تین دینار چھوڑے ہیں ۔ تو آپ ۖ نے اس کی نماز جنازہ بھی پڑھائی۔ پھر تیسرا جنازہ لایا گیا۔ آپ ۖ نے پوچھا کیا اس کے ذمہ قرض ہے۔ لوگوں نے جواب دیا کہ اس کے ذمہ تین دینار ہیں۔ آپ نے پوچھا کیا اس نے کچھ ترکہ چھوڑا ہے لوگوں نے جواب دیا کہ نہیں۔ آپ ۖنے فرمایا کہ تم لوگ اپنے ساتھی کا جنازہ خود پڑھ لو۔ اس پر ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے درخواست کی کہ ان کا قرضہ میں اپنے ذمہ لیتا ہوں آپ جنازہ پڑھا دیجئے۔ اس پر آپ ۖ نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی۔ -2 عن ابی قتادة قال رجل یا رسول اللہ ارایت ان قتلت فی سبیل اللہ صابرا محتسبا مقبلا غیر مدبر یکفر اللہ عنی خطایای فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نعم فلما ادبر ناداہ فقال نعم الا الدین کذلک قال جبریل (مسلم) حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول ۖ اگر میں اللہ کی راہ میں اس طرح قتل کیا جاؤں کہ صبر کرتا ہوں اور ثواب کی امید رکھتا ہوں اور آگے بڑھتا ہوں پیٹھ نہیں پھیرتا تو کیا اللہ میری خطائیں معاف کر دے گا۔ رسول اللہ ۖنے فرمایا کہ ہاں۔ جب وہ شخص واپس مڑا تو آپ نے اُسے پکارا اور فرمایا کہ ہاں مگر قرض کو معاف نہ کرے گا، اِسی طرح جبریل علیہ السلام نے بتایا۔ -3 عن عبداللہ بن عمرو ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسمل قال یغفر للشھید کل ذنب الا الدین (مسلم) حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا شہید کے لیے ہرگناہ معاف کر دیا جائے گا سوائے قرض کے۔ -4 عن ابی ہریرة قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نفس المومن معلقة بدینہ حتی یقضی عنہ (شافعی، احمد و ترمذی) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے فرمایا مومن کی روح اُس پر قرض کی وجہ سے معلق رہتی ہے (اور جنت میں داخل نہیں ہوتی) یہاں تک کہ اُس کی طرف سے قرض ادا کر دیا جائے (خواہ بیت المال سے یا میت کے کسی رشتہ دار کی جانب سے یا میت کی نیکیاں دے کر یا قرض خواہوں کی