ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2008 |
اكستان |
|
(٣) جناب نے محمد بن یوسف الضریابی سے امام بخاری کی روایت کو انقطاع پر محمول فرمایا ہے۔ اِس طرح کے اعتراضات تقریبًا ایک سو سندوں پر دارِ قطنی نے کیے ہیں لیکن اُنہیں تسلیم نہیں کیا گیا اور جوابات لکھے گئے ہیں۔ نیز یہ کہ طالقان فاریاب گوزگان بلخ سب بخارا کے قریبی علاقے ہیں وہاں بھی اِستفادہ ممکن ہے کیا ہو، اِس قسم کے اشکالات سے اپنا ہی نقصان ہوتا ہے کہ تعلیمات میں شکوک پیدا ہوتے ہیں اور اِس سے منکرین ِ حدیث کو جو اہل ِ اَہواء ہیں فائدہ پہنچتا ہے۔ (٤) وکیع بن الجراح، ابن ِمبارک، یحییٰ بن القطان، حفص بن غیاث، لیث بن سعد اور بہت سے حضرات یہ سب اگرچہ ائمہ حدیث تھے مگر امامِ اعظم یا اُن کے تلامیذ سے قریبی تعلقات اور اِستفادہ کا ثبوت یقینی ملتا ہے۔ اِن حضرات سے اربابِ صحاح نے روایات لی ہیں اِن میں کتنے آدمی ایسے ہیں جنہوں نے اَلْاِیْمَانُ قَوْل وَّ عَمَل کی تصریح کی ہے ۔ اِس سلسلہ میں مجھے حافظ زاہد کوثری رحمة اللہ علیہ کی توجیہ بہت پسند ہے وہ لکھتے ہیں : لَمْ یُخْرِجِ الْبُخَارِی وَ مُسْلِم عَنِ الْاِمَامِ الْاَعْظَمِ مَعَ اَنَّہُمَا اَدْرَکَا صِغَارَ اَصْحَابِہ وَاَخَذَا عَنْہُمْ وَلَمْ یُخْرِجَا اَیْضًا عَنِ الشَّافِعِیِّ مَعَ اَنَّہُمَا لَقِیَا بَعْضَ اَصْحَابِہ وَلَااَخْرَجَ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیْثِ اَحْمَدَاِلَّاحَدِےْثَےْنِ اَحَدُھُمَا تَعْلِیْقًا وَالْاٰخَرُ نَازِلًا بِوَاسِطَةٍ مَعَ اَنَّہ اَدْرَکَہ وَلَازَمَہ وَلَااَخْرَجَ مُسْلِم فِیْ صَحِیْحِہ عَنِ الْبُخَارِیِّ شَیْئًا مَعَ اَنَّہ لَازَمَہ وَنَسَجَ عَلٰی مِنْوَالِہ وَلَااَخْرَجَ اَحْمَدُ فِیْ مُسْنَدِہ عَنْ مَالِکٍ بِطَرِیْقِ الشَّافِعِیِّ اِلَّا خَمْسَةَ اَحَادِیْثَ مَعَ اَنَّہ جَالَسَ الشَّافِعِیَّ وَسَمِعَ مِنْہُ مُؤَطَّا مَالِکٍ وَعُدَّ مِنَ الرُّوَاةِ الْقَدِیْمِ ۔وَالظَّاہِرُ مِنْ دِیْنِھِمْ وَاَمَانَتِھِمْ اِنَّ ذَالِکَ مِنْ جِہَةِ اَنَّہُمْ کَانُوْا یَرَوْنَ اَنَّ اَحَادِیْثَ ھٰؤُلائِ فِیْ مَأْمَنٍ مِّنَ الضِّیَاعِ لِکَثْرَةِ اَصْحَابِہِمْ اَلْقَائِمِیْنَ بِرِوَایَتِہَا شَرْقًا وَ غَرْبًا ۔ وَمَنْ ظَنَّ اَنَّ ذَالِکَ لِتَحَامِیْہِمْ عَنْ اَحَادِیْثِھِمْ اَوْ لِبَعْضِ مَا فِیْ کُتُبِ الْجَرحِ مِنَ الْکَلَامِ فِیْ ھٰؤُلائِ الْاَئِمَّةِ کَقَوْلِ الثَّوْرِی فِیْ اَبِیْ حَنِیْفَةَ وَقَوْلِ ابْنِ مُعِیْنٍ فِی الشَّافِعِی وَقَوْلِ الْکَرَابِسِیِّ فِیْ اَحْمَدَ وَقَوْلِ الذُّہَلِیْ فِی الْبُخَارِیِّ وَنَحْوِ