ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2007 |
اكستان |
|
٭ مقصودِ اصلی رضائے الٰہی ہے،جہاں بھی حاصل ہو جائے وہیں کارآمد ہے۔ اگر ہمارا مرقد حجرئہ شریف مطہرہ میں ہے اور اگر خدانخواستہ رضائے الٰہی اور مغفرت کاسامان نہ ہو تو وہ ذرّہ برابر قابل ِاعتبار نہیں۔ ٭ اصلاحِ باطن میں دن رات صرف کیجئے ،پھر دَار ودِیار کا بھی قصد کرلیجئے ۔ ٭ ذکرمیں مختلف اَفکار وخیالات کا چھانا ذکر کی برکت اور اُس کے اَثر کو کم (ہی)نہیں بلکہ بسا اَوقات بالکل زائل کردیتا ہے۔ ٭ ہمارااِعتقاد ہے کہ وہ ہمارا اور سارے عالم کا رب ہے۔ مربی جو کچھ کرتا ہے برائے تربیت اور درِپردہ بھلائی کے لیے کرتا ہے اگرچہ پر وُردہ کو تکلیف ہو ۔ ٭ کوئی حجت آپ کو دُنیا کے حکام کے سامنے نجات دِلادے مگر عالم سرواخفیٰ سے کس طرح نجات دِلاسکتی ہے۔ ٭ علم ِحدیث وہ علم ہے جس سے اُن چیزوں کے اَحوال معلوم ہوتے ہیں جن کی جنابِ رسول اللہ ۖ کی طرف نسبت کی گئی ہو بطورِ قول کے یا فعل کے یا تقریر کے یا صفت کے ،یہی تعریف راحج اور قوی ہے۔ ٭ اِنسان کو ئی کام خواہ دُنیاوی ہو یا دینی، جسمانی ہو یا رُوحانی، جب شروع کرتا ہے طبیعت بوجہ عدمِ عادت اُس سے گھبراتی ہے اور اُلجھتی ہے، پھر آہستہ آہستہ اُس سے مناسبت پیدا ہوتی رہتی ہے اور آخرکار اُس سے اُلفت پیدا ہو کرطبیعت ِثانیہ کا ظہور ہوجاتا ہے۔(جاری ہے) جامعہ مدنیہ جدید کے فوری توجہ طلب ترجیحی اُمور (١) مسجد حامد کی تکمیل (٢) طلباء کے لیے دارُالاقامہ (ہوسٹل) اور درسگاہیں (٣) کتب خانہ اور کتابیں (٤) پانی کی ٹنکی ثواب جاریہ کے لیے سبقت لینے والوں کے لیے زیادہ اجر ہے (اِدارہ)