ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2007 |
اكستان |
جب، نفل سب حرام و ممنوع ہے۔ ہاں حضراتِ مذکورین کی خدمت بطریق ِہبہ، تواضع اور محبت سے بلحاظِ قرابت رسولِ مقبول ۖ اچھی طرح کرنا چاہیے اور خود اُن حضرات کو حرص و طمع دُنیاوی سے بچ کر محض خدا وکے بھروسہ پر زندگی بسر کرنا مناسب ہے بلکہ واجب ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبر محبوب و مقبول کے تعلق داروں کو ضائع نہ کرے گا۔ اُس کی رحمت ِدُنیاوی تو ایسی عام ہے کہ کافر مردُود بھی محروم نہیں۔ پھر مسلمان ذی قرابت نبوی ۖ کی نسبت کیا گمان ہے۔ شعر دوستاں را کجا کنی محروم تو کہ با دُشمناں نظر دَاری اور مضمونِ مذکور کی تفصیل فتح القدیر اور فتاویٰ اشرفیہ میں دیکھنی چاہیے۔ تھوڑی سی عبارت فتح القدیر کی نقل کرتا ہوں : فِیْ شَرْحِ الْکَنْزِ لَافَرْقَ بَیْنَ الصَّدَقَةِ الْوَاجِبَةِ وَالتَّطَوُّعِ ثُمَّ قَالَ وَقَالَ بَعْضُھُمْ یَحِلُّ لَھُمُ التَّطَوُّعُ اِنْتَھٰی فَقَدْ اَثْبَتَ الْخِلَافَ عَلٰی وَجْہٍ یُّشْعِرُ تَرْجِیْحَ حُرْمَةَ النَّافِلَةِ وَھُوَ الْمُوَافِقُ لِلْعُمُوْمَاتِ فَوَجَبَ اِعْتِبَارُہ فَلایُدْفَعُ اِلَیْھِمُ النَّافِلَةُ اِلَّا عَلٰی وَجْہِ الْھِبَةِ مَعَ الْاَدَبِ وَخَفْضِ الْجَنَاحِ تَکْرِمَةً لِاَھْلِ بَیْتِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاَقْرَبُ الْاَشْیَائِ اِلَیْکَ حَدِیْثُ لَحْمِ بَرِیْرَةَ الَّذِیْ تُصُدِّقَ بِہ عَلَیْھَا لَمْ یَأْکُلْہُ حَتّٰی اعْتَبَرَہ ھَدِیَّةً مِّنْہَا فَقَالَ ھُوَ عَلَیْھَا صَدَقَة وَلَنَا مِنْہَا ھَدِیَّة وَالظَّاھِرُ اَنَّھَا کَانَتْ صَدَقَةً نَّافِلَةً وَ اَیْضًا لَا تَخْصِیْصَ لِلْعُمُوْمَاتِ اِلَّا بِدَلِیْلٍ اِنْتَھٰی کَلَامُ الْمُحَقِّقِ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ وَاَرْضَاہُ ۔ صاحب ِفتح القدیر بڑے درجے کے امام اور مصنف اور حنفیہ میں مجتہد مقید اور دَرویش ہیں۔ نیز امام زیلعی شارحِ کنز بھی بڑے نامی مستند امام ہیں جن حضرات کا یہ فتویٰ ہے ۔اور امام طحاوی نے حضرت امام ابویوسف و امام محمد کا بھی یہی مذہب نقل کیا ہے جو تحقیق صاحب ِفتح القدیر کی ہے۔ اور حضرت امام اعظم سے بھی ایک روایت اِسی مضمون کی نقل کی ہے جس کا جی چاہے شرح آثار مؤلفہ امام طحاوی ملاحظہ کرے اور عقلی دلیل سے بھی اِسی قول کو ترجیح دی ہے۔