Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2007

اكستان

27 - 64
اور اُن کی لطافت اور طہارت میں نقصان نہ آوے( کیونکہ اِس کی وجہ سے طہارت باطنی اور گناہوں سے پاکی میسر ہوتی ہے پس یہ مثل وضو کیے ہوئے پانی کے ہے)۔ 
اور اہل بیت میں بڑی خصوصیت کے ساتھ حضرت فاطمہ   کا داخل ہونا ظاہر ہے اور جن حضرات   پر صدقہ حرام ہے اُن کے غلام بھی اِس بزرگی میں شریک ہیں۔ چنانچہ صحیح حدیث میں وَارد ہے یعنی اُن کے غلاموں کو بھی صدقہ کھانا حرام اور منع ہے اور جان لو کہ اعمال کی خرابی اور دُرستی میں کھانے پہننے کو بڑا دخل ہے، جس درجہ کا مال حلال انسان استعمال کرے گا اُسی درجہ کی نورانیت پیدا ہوگی، دُعاء قبول ہوگی۔ 
ایک صحابی   نے قبولیت ِ دُعاء کی آرزو کی تھی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ حلال مال کھایا کرو۔ پس معلوم ہوا کہ حلال مال کے استعمال سے دُعاء قبول ہوتی ہے۔ یہ روایت احیاء العلوم میں ہے اور مستن د ہے اور اُسی میں ہے کہ مشتبہ ایک لقمہ کھانے سے چالیس روز تک اعضاء عقل کی نافرمانی کرتے ہیں  یعنی عقل طاعت کو کہتی ہے اور عمدہ باتوں کا حکم کرتی ہے وہ قابو میں نہیں آتے۔ اور مشتبہ مال وہ ہے جس کے حلال یا حرام ہونے کا یقین نہ ہو اور دونوں جانب کا احتمال ہو، نہ یہ معلوم ہو کہ اِس میں کس قدر حلال ہے اور  نہ یہ خبر ہو کہ کس قدر حرام ہے۔ اور اگر اکثر مال حلال اور کچھ حرام ہو اُس کو بھی مشتبہ کہتے ہیں لیکن ایسے مال کے کمانے والے کو اکثر حلال کی صورت میں بھی کھانا حرام ہے اور دوسرے لوگوں کو مشتبہ مال کھانا مکروہ ہے اور اِس کا بُرا اثر پڑتا ہے لیکن اہل ِصفا اور نورانی قلب کے حضرات اِس قسم کے اثر کو معلوم کرتے ہیں جن کے  قلوب پر گناہوں کی ظلمت چھارہی ہے۔ حُبِّ دُنیا کا غلبہ ہے اُن کو تو اِس میں بڑا مزہ آتا ہے واقعی حق نظر   نہیں آتا اُس کو جس کے قلب کی بینائی گناہوں کے اندھیرے سے جاتی رہے لہٰذا مناسب ہے کہ انسان    حتی المقدور اعلیٰ درجہ کا حلال مال کھاوے اور اگر بڑا پست ہمت ہو تو حرام سے تو ضرور ہی پرہیز کرے کہ   اِس سے بچنا ہر شخص پر فرض ہے۔ 
اَب یہ بھی معلوم کرنا ضرور ہے کہ حضراتِ مذکورین پر صدقہ فرض و واجب مثل زکوٰة، طعام،   کفارہ وغیرہ بالاتفاق حرام ہے لیکن بعض علماء نے اِس کے خلاف کہا ہے اور دلیل اُن کی ضعیف ہے قابل التفات نہیں۔ ہاں نفل صدقہ میں اختلاف معتدبہ ہے۔ بعض نے جائز رکھا ہے لیکن اہل تحقیق اِس کے بھی خلاف ہیں۔ محققین ِحنفیہ کے نزدیک (اور یہی قول میرے نزدیک معتمد علیہ اور قابل فتویٰ ہے) صدقہ فرض،
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درسِ حدیث 5 1
4 اپنا خلیفہ حتمی طور پر نامزد نہ فرمانے کی حکمت : 5 3
5 دارُالخلافہ کے لوگ جو فیصلہ دیں وہ سب قبول کرلیتے تھے : 6 3
6 آجکل بھی ایسا ہی ہوتا ہے : 6 3
7 برطانیہ میں آج تک بادشاہت ہے : 6 3
8 نبی علیہ السلام کے جانشین کے بارے میں مشاورت : 7 3
9 حضرت ابوبکر کا حاضرین سے خطاب : 7 3
10 اپنے لیے عہدہ ناپسند : 7 3
11 رجم کے بارے میں خصوصی ہدایت : 8 3
12 حدیث بیان کرنے میں سب صحابہ سچے ہیں : 9 3
13 ملفوظات شیخ الاسلام 10 1
14 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 10 13
15 سیاسیات : 10 13
16 .اہم خطوط اور مضامین 15 1
17 آغاز دَورِ فتن 15 16
18 صلاح ِخواتین 24 1
19 شوہر سے متعلق عورتوں کی کوتاہیاں 24 18
20 عورتوں کی زبردست کوتاہی : 24 18
21 .اگر عورتیں چاہیں تو مرد پکے دیندار بن جائیں : 24 18
22 چند اللہ کی بندیوں کی حالت : 25 18
23 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ 26 1
25 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 26 23
26 شکایت و ہدایت : 29 1
27 شہاد ت صدام حسین 30 1
28 یہودی خباثتیں 31 1
29 یہودیوں کی خونخواری : 31 28
30 گلدستہ ٔ احادیث 35 1
31 جہاد میں مارے جانے والے تین طرح کے لوگ : 35 30
32 اہل بیت کو خاص طور پر تین باتوں کا حکم : 37 30
33 ماہِ صفرکے احکام اور جاہلانہ خیالات 39 1
34 ماہِ صفر ......اسلام کا دُوسرا مہینہ : 39 33
35 ''صفر''کے معنٰی : 39 33
36 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 39 33
37 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 39 33
38 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 40 33
39 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 42 33
40 ماہِ صفر کے آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 43 33
41 بسنت کا تہوار 49 1
42 عید بسنت : 49 41
43 وفیات 53 1
44 ( نکاح کا بیان ) 54 1
45 جن لوگوں سے نکاح کرنا حرام ہے : 54 1
46 -1 قرابت : 54 1
47 عالمی خبریں 56 1
48 اخبار الجامعہ 58 1
Flag Counter