ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2007 |
اكستان |
|
نکاح کرنے کے لیے جانی یا مالی دھمکی کا واضح دبائو موجود ہو۔ اس صورت میں بھی باپ کی طرف سے کیا ہوا نابالغہ کا نکاح نہیں ہوا۔ (5) اُوپر مذکورہ باتوں میں سے کوئی نہ ہو لیکن باپ نے پہلی مرتبہ لاپرواہی سے کام لیتے ہوئے نکاح کردیا اور صاف واضح ہے اِس نے لڑکی کی مصلحت کو پیش نظر نہیں رکھا، مثلاً (i) کسی اہل سنت نے نابالغہ کا نکاح کسی بدعتی سے کردیا ہو۔ (ii) باپ عام مسلمان ہو اور حلال کماتا ہو لیکن وہ اپنی نابالغہ کا نکاح ایسے شخص سے کردے جو حرام میں ملوث ہو مثلاً بینک کی ملازمت کرتا ہو یا تصویر سازی کا پیشہ کرتا ہو۔ (iii) باپ نے بلاوجہ اور بلا مصلحت نابالغہ کا مہر بہت کم مقرر کیا مثلاً اُس کا مہر مثل پانچ ہزار ہو اور باپ نے نکاح صرف پانچ سو پر کردیا ہو۔ اِس صورت میں نکاح تو ہوجائے گا لیکن لڑکی کو خیار ِبلوغت حاصل ہوگا یعنی بالغ ہوتے ہی وہ اپنا نکاح فسخ کراسکتی ہے۔ (6) نکاح تو کفو میں کیا اور مہر بھی پورا ہے لیکن زوجین کی عمروں میں بہت زیادہ فرق ہے ایسا کہ جو عام طور سے رَوا نہیں رکھا جاتا۔ مثلاً پچیس تیس سال یا اِس سے زیادہ فرق ہو تو ایسے نکاح میں بھی نابالغہ کو خیار ِبلوغت حاصل ہوگا۔ مسئلہ : نابالغ کا نکاح باپ دادا کے علاوہ کسی اور نے کیا ہو تو : جس کے ساتھ نکاح کیا ہے وہ لڑکا کفو بھی ہے اور مہر بھی مہر مثل مقرر کیا ہے۔ اس صورت میں اُس وقت تو نکاح صحیح ہوجائے گا لیکن اُس کو خیار ِبلوغت حاصل ہوگا یعنی بالغ ہوتے ہی وہ عدالت سے اپنا نکاح فسخ کراسکتی ہے اور اگر اُس کے ولی نے لڑکی کا نکاح غیر کفو میں کیا یا مہر مثل سے بہت کم پر نکاح کیا تو نکاح نہیں ہوا۔ مسئلہ : باپ دادا کے سوا کسی ولی نے نابالغ لڑکے کا نکاح جس سے کیا اُس کا مہر اُس کے مہر مثل سے بہت زیادہ مقرر کردیا تو نکاح نہیں ہوا۔ تنبیہ : جب لڑکی کو خیارِ بلوغت حاصل ہو اور اُس کو اپنے نکاح کی خبر ہو پھر بالغ ہوگئی اور