ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2007 |
اكستان |
تو نے تو محبت سے بلایا مرے مولیٰ میں نے ہی گناہوں کو فقط دوست بنایا لیکن مرے مولیٰ تو خداوندِکرم ہے اُس کو بھی دیا تو نے،تجھے جس نے بھلایا تو نے جو عنایت کی نظر اپنی اُٹھائی شیطانِ صفت جو تھا ولی اُس کو بنایا بادل جو ذرا اُٹھا ترے لطف و کرم کا بندوں کے گناہوں کے پہاڑوں کو بہایا بس ایک نظر ایسی ہی آقا مری جانب میرے بھی ہر اِک جرم کا جو کر دے صفایا نا اہل ہوں لائق تو نہیں فضل و کرم کے پابندِ سبب تو بھی نہیں میرے خدایا نااہل کو تو چاہے اگر اہل بنا دے مفلس کو غنی کرتی ہے تیری ہی عطایا بخشش کو تری میرے گناہ ڈھونڈ رہ ے ہیں دِکھلا دے ذرا ایک جھلک اُس کی خدایا جب دَر پہ بلایا ہے تو اپنا ہی بنا لے پڑنے نہ دے اَب مجھ پہ کسی جرم کا سایا اللہ مری حاضری مقبول بھی کر دے جب تو نے کرم کر کے مجھے دَر پہ بلایا مایوس نہیں ہے تری رحمت سے عطا بھی جیسا بھی ہے بندہ تو ہے تیرا ہی خدایا