ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2005 |
اكستان |
|
عن ابی ھریرة رضی اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ ۖ لا عد وٰی ولا طیرة ولا ھا مة ولا صفر وفرمن المجذ وم کما تفر من الاسد ۔(بخاری ) ''حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ ۖسے روایت کرتے ہیں کہ آپ ۖ نے ارشاد فرمایا کہ ایک کی بیماری کا (اللہ کے حکم کے بغیر خود بخود ) دوسرے کولگ جانا ، بدفالی اورنحوست اورصفر(کی نحوست وغیرہ )یہ سب باتیں بے حقیقت ہیں اورمجذوم (کوڑھی ) شخص سے اس طرح بچو اور پرہیز کرو جس طرح شیر سے بچتے ہو''۔ فائدہ : مجذوم(یعنی کوڑھی )شخص سے بچنے کی تفصیل آگے آرہی ہے۔ عن ابی ھریرة رضی اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ ۖ لاعد وٰی ولا ھامة ولا نوئَ ولا صفر ۔ (صحیح مسلم ، ابوداود) ''حضرت ابوہر یرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ ۖ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ۖنے فرمایا کہ مرض کا (خود بخود بغیر حکمِ الٰہی کے) دوسرے کو لگ جانا ، اُلّو،ستارہ اورصفر (کی نحوست وغیرہ ) کی کوئی حقیقت نہیں (وہم پرستی کی باتیں ہیں )''۔ عن جابر رضی اللّہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ ۖ لاعد وٰی ولا غول ولا صفر ۔ (مسلم ) '' حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمایا کہ مرض کا (خود بخود) لگ جانا اورغول ِبیابانی اورصفر( کی نحوست) کی کوئی حقیقت نہیں''۔ قال رسول اللّٰہ ۖ العیافة والطیرة والطرق من الجبتِ (ابوداود، ابن ماجہ ، احمد) ''رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ پرندوں کی بولی ،اُن کے اُڑنے (یااُن کے نام )سے فال لینا اور کنکری پھینک کر (یا خط کھینچ کر)حال معلوم کرنا شیطانی کام (یاجادو کی قسم ) ہے ''۔ قال رسول اللّٰہ ۖ لیس منّا من تطیر او تطیرلہ اوتکھن اوتکھن لہ او سحر اوسحرلہ ومن اتٰی کاھنا فصدّقہ بما یقول فقد کفر بما اُنزل علٰی