ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2004 |
اكستان |
|
نے بمشورہ ٔاہل شورٰی منشی فضل حق صاحب کو کہ جو مرید خاص مولوی محمد قاسم صاحب ورفیق ِخاص اہلِ شورٰی تھے مہتمم کیا اور خودبھی اہلِ شورٰی میں برائے مزید احتیاط شامل رہے''۔ ( ص ٧٦ ج١ ) تذکرة العابدین میں ہے : '' بعد چندروز کے آپ نے حج بیت اللہ کا ارادہ کیا اورماہِ رجب میں بہت بڑے قافلہ کے ساتھ مع صاحبزادگان وپیر جی محمد انور صاحب رحمة اللہ علیہ تشریف لے گئے ۔ احقر کو چھتہ کی مسجد میں رہنے کا حکم دیا۔ آپ کے تشریف لے جانے کے بعد مسلمانان دیوبند جامع مسجد میں جمع ہوئے کہ حاجی صاحب حج کو تشریف لے گئے کچھ جامع مسجد کا انتظام کیا جاوے چنانچہ متفق الرائے یہ بات قرار پائی کہ چند شورٰی کیے جاویں اور منشی فضل حق صاحب مہتمم کیے جاویں تاآنے حضرت حاجی صاحب۔ جب وہ آجاویں جیسا مناسب سمجھیں کریں چنانچہ اسی مضمون کی ایک تحریر لکھی گئی اور سب مسلمانوں کے اس پر دستخط ہوئے۔ بعد چند روز کے پھر مدرسہ میں جھگڑا ہوا اور وہ فساد حاجی صاحب کے تشریف لانے تک رفع نہ ہوا،آخر کار آپ قطعی مدرسہ کے کاروبار سے علیحدہ ہوگئے اور فرمایا کہ اب للہیت نہ رہی بلکہ نفسانیت آگئی فقیر کو ان باتوں سے کیا غرض ،پھر آپنے اپنے ہاتھ میں مدرسہ کا انتظام نہیں لیا۔ (تذکرہ ص ٧٦ ج١ ) شیخ الاسلام حضرت مدنی نوراللہ مرقدہ نے تحریر فرمایا ہے : ''دارالعلوم میں جب داخل ہوا تو اہتمام جناب حاجی عابد حسین صاحب مرحوم کا تھا تھوڑے عرصہ کے بعد جناب منشی فضل حق صاحب مرحوم مہتمم مقرر کیے گئے اور حضرت حاجی صاحب مرحوم مذکورالصدر بمنزلہ صدر مہتمم ورُکن مجلس شورٰی اُن کے نگہبان ہوگئے''۔( نقش ِحیات ص ٤٨ ج ١ ) اگر اس طرف نظر ڈالی جائے کہ حضرت حاجی محمد عابد صاحب کے دوراہتمام میں کون کون حضرات داخل ہوئے اور فارغ ہوئے تو نظر آئے گا کہ حضرت شیخ الہند قدس اللہ سرہ العزیز سے حضرت اقدس مولانا مدنی رحمة اللہ علیہ تک ان کے زمانہ میں فارغ یا داخل ہوئے۔ اس طرح گویا ان کا دورِاہتمام بڑی برکات کا حامل رہا ہے ۔ رحمہم اللّٰہ جمیعا۔ دارالعلوم کی مجلس شورٰی کی رکنیت کے علاوہ تین مرتبہ اہتما م آپ کے سپرد ہوا۔ پہلی مرتبہ یوم تاسیس سے ١٢٨٤ھ /١٨٦٧ء تک دوسری مرتبہ ١٢٨٦ھ/١٨٦٩ء سے ١٢٨٨ھ/ ١٨٧١ء تک اور تیسری مرتبہ٠ ١٣١ھ / ١٨٩٢ء تک