ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2004 |
اكستان |
|
روزے رکھنے سے بھی وہ فضیلت اور اجراور ثواب نہ پائے گا جو رمضان میں روزے رکھنے سے ملتا ہے گو قضا کا ایک روزہ رکھنے سے حکم کی تعمیل ہو جائیگی۔ روزہ کی حفاظت : (٦) فرمایا فخربنی آدم ۖ نے کہ بہت سے روزہ دار ایسے ہیں جن کے لیے (حرام کھانے یا حرام کام کرنے یا غیبت وغیرہ کرنے کی وجہ سے )پیاس کے علاوہ کچھ بھی نہیں اور بہت سے تہجد گزار ایسے ہیں جن کے لیے( ریا کاری کی وجہ سے ) جاگنے کے سوا کچھ نہیں ۔(دارمی ،عن ابی ہریرہ ) (٧) فرمایا سرکار ِدو عالم ۖ نے کہ روزہ (شیطان کی شرارت سے بچنے کے لیے )ڈھال ہے جب تک کہ روزہ دار (جھوٹ بول کر یا غیبت وغیرہ کرکے )اُس کو پھاڑ نہ ڈالے ۔(نسائی ،عن ابی عبیدہ) (٨) فرمایا سرورِ کونین ۖ نے کہ جس نے روزہ رکھ کر بُری بات اور بُرے عمل کو نہ چھوڑا تو خدا کو اُس کی کچھ حاجت نہیں ہے کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔ ( بخاری شریف ،عن ابی ہریرہ) قیام ِرمضان : (٩) فرمایا رسول اکرم ۖ نے کہ جس نے ایمان کے ساتھ( اور )ثواب سمجھتے ہوئے رمضان کے روزے رکھے اُس کے گزشتہ گناہ معاف کر دئیے جائیں گے اور جس نے ایمان کے ساتھ (اور)ثواب سمجھتے ہوئے رمضان میں قیام کیا (تراویح وغیرہ پڑھی ) تو اُس کے پچھلے گناہ معاف کر دئیے جائیںگے او ر جس نے شبِ قدر میں قیام کیا ایمان کے ساتھ اور ثواب سمجھ کر اُس کے اب تک کے گناہ معاف کر دئیے جائیںگے ۔(بخاری و مسلم، عن ابی ہریرہ) (١٠) فرمایا فخر دو عالم ۖ نے کہ روزے اور قرآن بندہ کے لیے سفارش کریں گے۔ روزے کہیں گے اے رب! ہم نے اِس کو دن میں کھانے سے اور دیگر خواہشات سے روک دیا لہٰذا س کے حق میں ہماری سفارش قبول فرمالیجیے۔ قرآن عرض کرے گا کہ میں نے رات کو اسے سونے نہ دیا لہذا اِس کے حق میں میری سفارش قبول فرما لیجیے چنانچہ دونوں کی سفارش قبول کر لی جائے گی۔(بیہقی فی شعب الایمان، عن عبداللہ بن عمر) رمضان اور قرآن : (١١) فرمایا حضرت ابو ہریرہ رضی ا للہ عنہ نے کہ رسولِ خدا ۖ سب لوگوں سے زیادہ سخی تھے رمضان میں آپ کی سخاوت بہت ہی زیادہ بڑھ جاتی تھی ۔ رمضان کی ہر رات میں جبرئیل (علیہ السلام ) آپ سے ملاقات کرتے تھے اور آپ اُن کو قرآن مجید سُناتے تھے ۔جب جبرئیل (علیہ ا لسلام)آپ سے ملاقات کرتے تھے تو آپ اُس ہوا سے بھی