ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2004 |
اكستان |
|
زکٰو ة...............احکام اور مسائل (حضر ت مولانا سید محمد میاں صاحب رحمہ اللہ) تم خدا کے فضل سے نمازی ہو، جماعت سے نماز ادا کرتے ہو، نماز میں جو کچھ پڑ ھا جاتا ہے اُس کا ترجمہ او ر مطلب بھی سمجھ لیتے ہو،تم پوری طرح سمجھ چکے ہو کہ نماز اللہ کی یاد کا ایک طریقہ ہے جس میں بندہ اپنے رب کی بارگاہ میں زیادہ سے زیاد ہ عاجزی اور نیاز مندی پیش کرتا ہے، اپنے دکھ درد کی فریاد کرتا ہے اور جماعت میں شریک ہوکر جماعتی نظم ، اتحاد ، اتفاق اور مساوات کا سبق لیتا ہے اور تمام دُنیا کے لیے نمونہ پیش کرتا ہے ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز خدا کے فضل سے تم روزوں کے بھی عادی ہو، تمام دن بُھوکے پیاسے رہ کر ثابت کرتے ہو کہ ہمارا کھانا پینا اور ہمارے دل کی چاہ ''حکم ِرب''کے تابع ہے ۔اُس نے اجازت دی تو ہم نے کھایا پیا ،دل کی چاہ پوری کی ۔اُس نے منع کر دیا تو ہم رُک گئے ۔ اِس سے اپنے اُوپر قابو پانے کے مشق بھی ہوتی ہے اور بھوکے پیاسے ،ضرورت مندوں کے دُکھ درد کا احساس بھی بیدار ہوتا ہے جس سے خلق ِخدا کے ساتھ ہمدردی بڑھتی ہے ۔ لیکن تمہارا ایمان یہ بھی ہے کہ جس طرح ہماری جان خدا کی دی ہوئی ہے جب اُس نے چاہا ہمیں پیدا کیا ۔ گوشت کے لو تھڑے میں جان ڈالی، جب چاہے گا یہ بخشی ہوئی جان لے لے گا ۔اِسی طرح ہمارا مال بھی خدا کا دیا ہوا ہے ہماری جس کوشش کو چاہتا ہے وہ کامیاب کردیتا ہے جس سے ہمارے ہاتھ کُھل جاتے ہیں ، جیب بھر جاتی ہے گھر میں ررنق آجاتی ہے اور جب چاہتاہے اپنی دی ہوئی دولت سمیٹ لیتا ہے ۔چنانچہ فارسی کا یہ شعر جو عام طورپر زبانوں پر ہوتا ہے ،ہمارا عقیدہ ہے درحقیقت مالک ہر شے خدا اَست ایں امانتِ چندروزہ نزدِ ماست یعنی در حقیقیت ہر ایک چیز کا مالک اللہ تعالی ہے جو کچھ ہمارے پاس ہے اللہ کی دی ہوئی چند روزہ امانت ہے۔ اچھا جب یہ سب مال ودولت ،اللہ تعالی کی عطا اور اُس کی دی ہوئی نعمت ہے تو انصاف کی بات تو یہ ہے کہ حصہ رسدی تمہارے پاس رہے، باقی سب اللہ کی مخلوق پر خرچ ہو ۔ دیکھو دریا کا پانی نالی کے راستے سے تمہارے کھیت میں پہنچتا ہے۔یہ نالی حصہ رسدی یا اِس سے کچھ زیادہ خود چُوس لیتی ہے باقی سارا پانی جُوں کا تُوں کھیتوں اور باغیچوں کو پہنچا دیتی ہے جو تشنہ لب ضرور ت مند ہوتے ہیں ۔اِسی طرح تم بھی اگر دولت مند ہو تو ایک چشمہ ہو ، ایک نہر ہو۔ اپنی پیاس بھر اپنے پاس رکھو باقی سب اللہ کی مخلوق پر صرف کردو جس کی زندگی کا چمن مُرجھا رہا ہے کیونکہ یہ مخلوق ''عیال اللہ '' ہے۔ مالک کی دی