ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2004 |
اكستان |
|
پیدا کیے تو اُس فتنہ کاتوڑ انہی رجال سے ہو سکتا تھا دوسرے لوگ اُس کے مقابلہ میں اگرچہ کوششیں کرتے رہے لیکن کوئی واضح نتیجہ سامنے نہ آیا۔ پچھلی تاریخ میں ہم نہیں جاتے ،دیوبند میں مجھے مولانا سیّدوحید میاں صاحب نے بتلایا کہ ہندوستان میں یہ بات مشہور ہے کہ جس بستی کے اندر ایک مرتبہ حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی رحمہ اللہ چلے گئے اُس بستی کے اندر بدعت کا وجود نہیں ہے صرف یہ کہ ایک دفعہ وہ ہو کر آگئے چاہے کوئی بیان نہیں بھی کیا کوئی عملی کام بھی نہیںکیا، تومعلوم ہوا کہ صرف اُن کا وجود بھی برکت کا باعث ہوتا ہے تو اِس دور میں اُمت ِمسلمہ کے لیے سب سے بڑا استعماری اورسامراجی فتنہ جوہے، ہمارے پاکستان میں مولانا فضل الرحمن صاحب اُس کے خلاف ایک علامت تصور کیے جاتے ہیں۔ اس لیے میرا یہ خیال ہے کہ انشاء اللہ اِن لوگوں کے بھی قدم جہاں جہاں پڑیں گے وہاںسے استعماری اور سامراجی فتنے کا جنازہ جوہے وہ نکلے گا۔ تو اس لیے نہ صرف جنوبی ایشیاء میں بلکہ یورپ اور دوسرے ملکوں میں بھی یہ فتنہ جو ہے وہ اپنے آخری سانس لے گا اور انہی لوگوں کی برکت سے اور وجودسے اور محنتوں سے اِس فتنہ کا جنازہ بھی نکلے گا ۔ واخردعوانا ان الحمد للّٰہ رب العلمین ۔ بیان حضرت مولانا محمد حسن صاحبمدظلہم نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امابعد ! فاعوذ باللّٰہ من الشیطان الرجیم بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم۔ واعتصموا بحبل اللّٰہ جمیعا ولا تفرقوا وقال النبی ۖ من یرد اللّٰہ بہ خیرا یفقھ فی الدین صدق اللّٰہ مولانا العظیم وصدق رسولہ نبی الکریم ۔ میرے اکابر اساتذہ میں حضرت اقدس سیّد نفیس الحسینی شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ بھی ہیں ،میں نے قلم پکڑنا اور اب ت ث حضرت سے سیکھا ہے۔حضرت اقدس حضرت اُستاذ مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ کے زیرِ سایہ جامعہ مدنیہ میں میں نے ضرب یضرب کی گردان کی ابتداء کی اور حضرت کے قدموں میں۔ اب جویہ باغ لگا ہے اللہ جانتا ہے یہ دونوں ہماری بزرگ ہستیاں یہ آلِ رسول ہیں ۔اور یہاں پر حاضری بس یہ آلِ رسول کو خوش کرنا اور حضور کی دُعا لینے کے لیے ہے۔ یہاں شروع میں جب سلسلہ شروع ہواتھا ،اللہ نے ہمارے اِس کام کی ترتیب کچھ ایسی رکھی ہے کہ پہلے کام پھر اُس کے بعد انتظام ۔ حضرت نفیس شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی خدمت میںایک دفعہ حاضر ہوا تو حضرت نے فرمایا بس مسجد کی چار دیواری کرکے وہاں پربیٹھ جائو کام شروع کرد و اللہ سارے انتظام خو بخود فرمادیں گے ،تو اپنے اکابر کے ساتھ نسبت اور تعلق کی بڑی ضرورت ہے ،ہمارا یہ علم کچھ نہیں ہے بس اپنے بزرگوں کے ساتھ نسبت تعلق اُن