ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2004 |
اكستان |
|
حکمت کے ساتھ بات کی ہوگی شائستہ لب ولہجہ کے ساتھ بات کی ہوگی تب جا کر انسانیت نے انہیں قبول کیا ۔لہٰذا آج کے دور میں اگر ہم واقعةً خیرِاُمت بننا چاہتے ہیں اور خیراُمت کا مظہربنناچاہتے ہیں تو پھر ہمیں اس کتاب میں جو کچھ آپ کوپڑھا یا گیا یہ وہی تعلیمات ہیں کہ جب یہ ہماری زندگی میں آتی ہیں اور ہم اِس کو پوری امانت کے ساتھ اور اُسی رویہ کے ساتھ دوسری انسانت تک پہنچاتے ہیں تو یقینا پھر یہ خیر سے خالی نہیں ہے ،تو یہ خیرِ اُمت ہے جو نافع ہے تمام انسانیت کے لیے اور اللہ تعالیٰ ہمیں اس کا مصداق بنائے واخردعوانا ان الحمد للّٰہ رب العالمین۔ بیان حضرت مولانا خالد محمود صاحب مدظلہم (ناظمِ تعلیمات جامعہ مدنیہ جدید ) نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم امابعد ! میرے ذہن میں اِس سے پہلے بیان کے بارے میں کوئی خاکہ تونہیں تھا بس مجھے حکم دیاگیا اس مجلس کی مناسبت سے ،مجلس کی مناسبت تو ظاہر تھی جس کے بارے میں آتاہے ھَؤُلَائِ جلسَائُ لَا یُشْقٰی جَلِیْسُھُمْ وَلَا یَخَابُ اَنِیْسُھُمْکسی بیان کی محتاج نہیں۔ دوسرے اعتبار سے اِس وقت ہمارے درمیان جو دوشخصیات تھیں حضرت نفیس الحسینی شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ اور حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب ۔اس حوالے سے دوباتیں میرے ذہن میں آرہی تھیں کہ کسی مجلس میں اِن جیسی شخصیات کا موجود ہونا یہ مستقل ایک برکت کا باعث ہے اور حضرت شاہ صاحب کی حیثیت رُوحانی اعتبارسے مُسلَّم ہے اور اِس کے ساتھ حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب کی شخصیت دینی ہونے کے اعتبار سے بھی اورملک کی ایک سیاسی شخصیت ہونے کے اعتبار سے بھی قابلِ قدر ہے۔حدیث میں ایک جگہ آتاہے کَانَتْ بَنُوْ اِسْرَائِیْل تَسُوْسُہُمُ الْاَنْبِیَائَ کہ بنی اسرائیل کے سیاسی معاملات اُن کے انبیاء انجام دیتے تھے ۔ جب کوئی نبی چلا جاتا تو دوسر انبی اُس کی جگہ لے لیتا ۔اِس اُمت کے بارے میں آپ نے فرمایا کہ اب کوئی نبی تو نہیں آئے گا تو علماء کے بارے میں کہا گیاکہ اَلْعُلَمَائُ وَرَثَةُ الْاَنْبِیَائِ یا ایک روایت میں ہے عُلَمَائُ اُمَّتِیْ کَاَنْبِیَآئِ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ تو اِن چیزوں کو ملاکر اگردیکھا جائے تو انبیاء کرام علیھم الصلٰوة والسلام کی نیابت میںسیاست بھی علماء کرام کے لیے ایک بہت بڑا منصب ہے۔ اور پوری اُمت کی تاریخ میں اگر ہم فتنوں کے حوالے سے دیکھتے ہیں کہ جتنے اُمت میں فتنے اُٹھے اُن کے مقابلہ کے لیے جو علماء میدان میں آئے وہ اپنے وقت میں سیاسی منصب پر فائز تھے۔ انھوں نے اِسی میدان میں انبیاء علیہم الصلٰوة والسلام کی نیابت کو سرانجام دیا اور انہی کی کوششوں سے اللہ تعالیٰ نے ہر فتنے کا دروازہ بند کیا فتنے کا سدباب کیا۔جس طرح آتا ہے کہ اللہ نے ہربیماری کے لیے دوا اُتاری ہے اللہ تعالیٰ نے ہر فتنہ کے لیے بھی کچھ خاص رجال ِکار