ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2004 |
اكستان |
|
وسنین ماضیہ برابر چلی آتی ہے لہٰذا ان کی خدمت عالیات میں گزارش ہے کہ بنظر تائید دین متین وبقاوترقی مدرسہ براہ کرم جلد بقایا ادا فرماویں تاکہ انتظام مدرسہ میں خلل نہ پڑے کیونکہ اس کارخانہ خیر کا مدار صرف اعانت وامداد اہلِ خیر پر ہے ۔ ان اللّٰہ لا یضیع اجرالمحسنین۔ المرقوم ٢٣ جمادی الاول ١٣٠٦ھ (مطبوعہ مطبع مجتبائی دہلی) العبدرشید احمد گنگوہی العبد محمد ضیاء الدین رامپوری العبدمشتاق احمد دیوبندی العبد ذوالفقار علی دیوبندی العبد محمد فضل الرحمن دیوبندی العبدمحمدفضل حق دیوبندی ( تذکرة العابدین ص ٧٤ و ٧٥ ج١) ١٣٠٧۔١٣٠٨ھ حضرت شیخ الہند صدرمدرسین بنادیے گئے۔ ١٣٠٩ھ کی ر ُو داد میں تعلیمی نتائج کی نسبت لکھا ہے کہ ٢٧ سال کی مدت میں ٢٣٤ عالم اور ٨١ حافظ فارغ ہو چکے ہیں۔( تاریخ دارالعلوم از ص١٩٢ تا ص ٢٠١ ج ١) ١٣١٠ھ میں حضرت حاجی محمد عابد صاحب کی غیر معمولی مصروفیات کی وجہ سے اہتمام میں تغیر کرنا پڑا ۔ رُوداد میں لکھا ہے کہ : ''چونکہ حضرت حاجی محمد عابد صاحب مدظلہ العالی کو بوجہ ہجوم خلق اللہ جوان کی خدمت بابرکت میں نزدیک ودُور سے جوق درجوق واسطے دعاء حل مشکلات ودفع امراض کے شبانہ روز حاضر ہوتے ہیں اور حضرت ممدوح بوجہ شفقت واخلاق حسنہ کسی کا ناکام جانا پسند نہیں فرماتے اس قدر فرصت نہیں ملتی کہ اُمور اہتمام میں زیادہ وقت صرف فرماسکیں لہٰذا حضرت ممدوح نے یہ مناسب سمجھا کہ حاجی فضل حق صاحب کو اہتمام کا کام سپرد فرمادیں اورخود ان کے کاموں کی نگرانی فرماتے رہیں اہلِ شورٰی نے بخیال تخفیف ِتصدیعِ حضرت موصوف ،اس کو تسلیم کیا اس لیے باتفاق ِاہل ِ شوری قرار پایا کہ حاجی فضل حق صاحب مہتمم مقرر ہوں'' ۔ (تاریخ دارالعلوم از ص ١٨٦ تا ص٢٠٢ ملخصاً) تذکرة العابدین میں ہے : ''بعد اشتہار کے حضرت حاجی صاحب اہتمام مدرسہ مذکور کا کرتے رہے مگر تھوڑی ہی مدت کے بعد باہم ایسے قصے اور جھگڑے پیش آئے آپ نے ہر دو کے اہتمام سے استعفادے دیا اورخود پیرانِ کلیر شریف بحضورمخدوم صاحب چلے گئے۔ مگر اہلِ شورٰی نے آپ کا پیچھانہ چھوڑا اور پہنچے اور عرض کیا کہ آپ اہتمام جس کو چاہیں سپرد کردیں مگر مدرسہ کے سرپرست رہیں اس وقت آپ