ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2004 |
اكستان |
|
جب باباجی کا یہ کردار لوگوں کے سامنے آیا جس سے اُنھیں اچھی خاصی خفت اُٹھانی پڑی تو کچھ عرصہ بعد وہ اسلام آباد چلے گئے اوروہیں ١٩٨٥ء میں اُن کا انتقال ہوگیا۔ قارئین محترم : بابا جی عبدالمعبود کی یہ ساری کارروائی جو آپ کے سامنے پیش کی گئی ہے ہمارے لیے کوئی اچھنبے کی چیز نہیں ہے۔ تاریخ میں ایسے بہت سے افراد ملتے ہیں جنہوں نے پارسائی کا لبادہ اوڑھ کراُمت کو گمراہ کیاہے ،اس ساری تفصیل کے ذکر سے ہمارا مقصد یہ ہے کہ آج کل ایک اور باباجی منظرِ عام پر لائے گئے ہیں جو ''صندل باباجی'' کے نام سے مشہور ہیں اورطویل العمر بتلائے جاتے ہیں اُنھیں باباجی عبدالمعبود کے تناظر میں دیکھا جائے اورجلد بازی کے بجائے تحقیق وتفتیش سے کام لیا جائے۔ صندل باباجی : صندل باباجی صوبۂ سرحد کے ضلع دیر کے علاقہ تیمرگرہ کے رہنے والے ہیں ایک سو چوبیس برس اُن کی عمر بتلائی جاتی ہے ۔ وہ اس سال ایک دم منظرِ عام پرلائے گئے ہیں اِس سے پہلے اُن کے بارہ میں کسی کوکچھ معلوم نہ تھا ، چند ماہ پیشتر وہ کراچی تشریف لے گئے وہاں کے علماء سے ملاقات کی اور حضرت مولانا سلیم اللہ خان صاحب دامت برکاتہم کو خلافت سے بھی نوازا ،گزشتہ ماہ آپ پنجاب کے دورہ پر تھے اور مختلف شہروں میںتشریف لے گئے تھے۔ حال ہی میں کراچی سے شائع ہونے والے ایک کثیر الاشاعت رسالہ ''راہِ وفا'' میں تفصیل کے ساتھ صندل باباجی اوران کے مشائخ کے حالات دئیے گئے ہیں ہم اسی رسالے کی روشنی میں حالات کا تجزیہ کریں گے کیونکہ شنیدہے کہ صندل باباجی نے'' راہِ وفا '' میں پیش کئے گئے حالات وواقعات کی تصدیق کی ہے۔ راہِ وفا ص ٥٧ پر ''اساتذۂ کرام '' کی سرخی کے تحت لکھا گیاہے : ''حضرت صندل باباجی مدظلہ العالی کو اللہ تعالیٰ نے علمی لحاظ سے بہت بلند سند عطا فرمائی ،آپ نے اپنی نوجوانی کے دور میں ابوحنیفۂ وقت فقیہ ملت حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمة اللہ علیہ (یکے از بانیانِ دارالعلوم دیوبند)سے ١٣١٨ہجری سے لے کر ١٣٢٢ہجری تک علمی استفادہ فرمایا ۔حضرت گنگوہی رحمة اللہ علیہ کا انتقال ١٣٢٣ھ میں ہوا''۔ صندل بابا جی کے علمی استفادہ کے بارہ میں جو لکھا گیا ہے اس پر سوال یہ ہے کہ علمی استفادہ سے کیا مراد ہے ؟ آیا اس سے مراد دورۂ حدیث شریف پڑھنا ہے ،جیسا کہ مشہور ہے کہ باباجی نے حضرت گنگوہی رحمة اللہ علیہ سے دوبار دورۂ حدیث شریف پڑھا ہے تو یہ بات تاریخی لحاظ سے غلط ہے اس لیے کہ حضرت گنگوہی رحمہ اللہ نے آخری بار دورۂ حدیث