ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2004 |
اكستان |
|
شہادت سے ایک رات قبل اپنے بیٹے سے گفتگو : اور انھوں نے رات کو باتیں کیں بُلا کر بیٹے سے اور کہا کہ کل صبح کو جو لوگ شہید ہوں گے سب سے پہلے شہید ہوں گے اُن میں شاید میں بھی شہید ہو جائوںایسے لگتا ہے مجھے ،پھر ہوا بھی اسی طرح سے اُحد کے میدان میں جو مسلمان پہلے شہید ہوئے ہیں اُن میں یہ داخل ہیں ۔پھر فتح ہوگئی پھر فتح کے بعد معرکہ کا رُخ بدلہ ہے پھر اُس میں اور شہید ہوئے یہ اُن میں نہیں بلکہ پہلے شہید ہونے والوں میںہیں ۔ اللہ اور شہید کے درمیان مکالمہ : اور یہ کہا اللہ تعالیٰ نے یَاعَبْدِی تَمَنَّ عَلَیَّ اُعْطِکَ مجھ سے کوئی تمنا کرو اپنی خواہش ظاہر کرو میں تمہیں دوں گا ۔ قَال یارب تُحْیِنِیْ فَاُقْتَلُ فِیْکَ ثَانِیًا اللہ تعالیٰ سے انھوں نے عرض کیا کہ تو مجھے دوبارہ زندگی دے اور میں پھر تیری راہ میں دوبارہ شہید ہوں۔ اسی طرح یہ کیفیت شہدا کی بس آتی ہے اور کسی کی نہیں آتی کہ کوئی آدمی یہ طلب کرتاہو کہ دوبارہ میں دُنیا میں آوں اور پھر مارا جائوں یہ کوئی تمنا نہیں کرتا ،جس کو وہاں راحت مل گئی وہ سب چیزیں بھول جاتا ہے سب چیز یں ہیچ ہیں اُس کے لیے ۔حدیث شریف میں بھی آتاہے انھیں یہ پسند نہیں کہ وہ ہمارے پاس واپس آئیں بس یہ کہتے ہیں کہ میں جائوں اس لیے کہ دوبارہ شہید ہوں رہنے کے لیے نہیں دوبارہ تیری راہ میں اسی طرح شہید ہونے کے لیے ١ اوا گون کا بطلان حدیث سے : اللہ نے جواب دیا اُن کو اِنَّہُ قَدْ سَبَقَ مِنِّیْ اَنَّھُمْ لَا یَرْجِعُوْنَ میری طرف سے یہ فیصلہ پہلے ہو چکا ہے کہ جو ادھر اجائیں گے پھر لوٹ کرنہیں جائیں گے ۔'' آواگون'' ٢ کا کوئی سوال نہیںدوبارہ ''تناسخ'' رُوح پھر لوٹ کر آجائے اس کاکوئی سوال نہیں ۔ شہید زندہ ہوتا ہے : اس کے بعد قرآن پاک میں یہ آیت اُتری تھی وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اَمْوَاتًا جو خدا کی راہ میں قتل کیے گئے اُن کو مردہ نہ سمجھو بَلْ اَحْیَائ وَلٰکِنْ لَا تَشْعُرُوْنَ زندہ ہیں وہ ہاں تم ادراک نہیں کرسکتے اُن کی زندگی کا کہ اُن کی زندگی کس قسم کی ہے کس نوعیت کی ہے یا اُن کی زندگی تمہیں محسوس نہیں ہوتی ۔ تمہیں یہی محسوس ہوتا ہے کہ وہ مرچکے ہیں اور ختم ہو چکے اور فی الواقع اُن میں ایک طرح کی حیات ہے، ایسی حیات ہے کہ '' یُرْزَقُوْنَ '' اُن کو کھانے پینے کو بھی دل چاہتا ہے اور وہ کھاتے پیتے بھی ہیں ۔تو آقائے نامدار ۖ نے طبیعت اُن کی (حضرت جابر کی ) مضمحل دیکھی تو یہ بشارت دی ۔ ١ بخاری شریف ج١ ص٣٩٢ و ٣٩٥ ٢ ہندوانی عقیدہ کی طرف اشارہ ہے رُوح کا مختلف شکلوں میں دنیا میں دوبارہ آنا۔