ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2004 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم اما بعد ! گزشتہ ماہ ١٠ ستمبر کو ختم نبوت کانفرنس میں شرکت کی غرض سے راقم کا چناب نگر جاناہوا ،نماز جمعہ کے بعد آخری نشست تھی اس کی صدارت حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب دامت برکاتہم العالیہ فرمارہے تھے ۔اس نشست سے آخری خطاب حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب مدظلہم نے کیا ۔مولانا نے اپنے خطاب میں ملک کی موجودہ تشویشناک صورت حال پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔ایک اہم انکشاف جو مولانا نے اس موقع پر کیا وہ یہ تھا کہ'' امریکی اور یورپی ماہرین پر مشتمل ایک وفد جو آج کل سعودی عرب کے خفیہ دورہ پر ہے اور اس کا مقصد ِ اصلی یہ ہے کہ کسی طرح سعودی بادشاہوں کو اس بات پر آمادہ کر لیا جائے کہ وہ قرآن پاک میں جہاد اور شہادت سے متعلق آیتوں اور سورتوں کو بالکل حذف کردیں اور قرآن پاک کے ایسے نسخے شائع کریں کہ اُن میں یہ آیتیں اور سورتیں نہ ہوں انا للّٰہ وانا الیہ راجعون ۔ اوراپنی اس بات کو آگے بڑھانے کے لیے وہ انتہائی عیاری اورمکاری سے کام لیتے ہوئے یہ کہتے ہیںکہ ہم آپ کو اپنے نبی کی محبت سے نہیں روکتے آپ اُن سے جتنی چاہے محبت کریں ہمیں اِس پر کوئی اعتراض نہیں ہم تو بس یہ کہتے ہیں کہ آپ ان کی کتاب کو کیوں ہر جگہ ساتھ لیے پھرتے ہیں بھلا اِس کتاب کا اُن کی محبت سے کیا تعلق ہے''۔ پھر اپنی بات کی تائید میں اس وفد کے ارکان یوں کہتے ہیں کہ دیکھیں ہمیں اورآپ کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے محبت ہے مگر ہم اُن کی کتاب کو ہر جگہ حوالہ نہیں بناتے، حضرت ابراہیم علیہ السلام سے محبت ہے مگر ان کی کسی کتاب کو لیے نہیں پھرتے ،حضرت موسیٰ علیہ السلام سے محبت ہے مگر اُن کی کتاب کو بھی ہم سینے سے لگائے نہیں پھرتے، اسی طرح حضرت دائود علیہ السلام حضرت سلیمان علیہ السلام حضرت نوح علیہ السلام اِن سب نبیوں سے ہم سب کو محبت ہے مگر ان کی کتابوں کو ایسے گلے سے لگائے نہیں پھرتے جیسے آپ مسلمان قرآن کو گلے لگائے رکھتے ہیں ۔ اُن کی یہ پُر فریب گفتگو ایک دفعہ کو تو عام مسلمان کو کچھ سوچنے پرمجبور کرسکتی ہے اوروہ شیطان کے جال میں پھنس سکتا