ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2004 |
اكستان |
|
ظاہری اور باطنی مدد : توجناب رسول اللہ ۖ نے ان کی دوطرح مدد فرمائی ایک تو باطنی اور ایک ظاہری۔ جو ظاہری ہے وہ تو معجزات میں آتی ہے کہ اِن کا سارا قرض اُن کی ایک سال کی پیداوارسے ادا ہوگیا اور ساری کی ساری پیداوار بچ بھی گئی ،وہ تو الگ ہے جب موسم آیا ہوگا اُس وقت ہوا ہوگا۔ شہادت اور اللہ تعالی سے ہم کلامی : یہاں یہ ہوا کہ آپ نے ارشاد فرمایا اَفَلَا اُبَشِّرُکَ بِمَا لَقِیَ اللّٰہُ بِہ اَبَاکَ میں تمہیں وہ خوشخبری سُنائوں کہ اللہ تعالیٰ تمہارے والد سے کس طرح ملے۔ قُلْتُ بَلٰی یَا رَسُوْلَ اللّٰہ ضرور قَالَ مَا کَلَّمَ اللّٰہُ اَحَدًا قَطُّ اِلَّا مِنْ وَّرَآئِ حِجَابٍ حق تعالیٰ نے ہم کلامی کا شرف جس کو بھی بخشا ہے تو وہ پس ِپردہ بخشاہے کوئی چیز درمیان میں حائل ہو تو ہم کلامی ہوگی ویسے نہیں۔ قرآن پاک میں ہے مَاکَانَ لِبَشَرٍ اَنْ یُکَلِّمَہُ اللّٰہُ اِلَّا وَحْیًا اَوْ مِنْ وَّرَآئِ حِجَابٍ کسی انسان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا یہ معاملہ نہیں ہے کہ اُس سے ہمکلامی فرمائے سوائے اس کے کہ وحی ہو یعنی دل میں آرہی ہو بات ، دل میں آسکتی ہے دل ایک ایسی عظیم چیز ہے جو َمقرَ رُوح ہے ،رُوح کے رہنے کی جگہ ہے تو وہاں سے ہی حرارت پہنچتی ہے ہر جگہ سارے بدن کو، تو مقعرِرُوح وہی ہے البتہ رُوح سے ہم کلامی ہو سکتی ہے جنت میں رؤیت ہو سکتی ہے ۔ جنت میں رُوح جسم پر غالب ہوگی : کیونکہ روح غالب ہو جائے گی جسم پر، اب جسم غالب ہے تو یہاں سے وہاں تک بھی چل کر جانا پڑتاہے پائوں اُٹھاکر جانا پڑتا ہے لیکن رُوح اگر غالب ہوتو کہیں بھی چلا جائے بغیر کچھ کیے نہ ہاتھ کو حرکت دے نہ پائوں کو حرکت دے ارادہ ہو اور چلا جائے پہنچ جائے گا تو وہاں یہ کیفیت ہونی ہے ،جنت میں روح غالب ہوگی تو رؤیت ہو سکتی ہے ۔ رُوح خود اتنی لطیف ہے کہ وہ برداشت کرسکتی ہے وہ ادراک کرسکتی ہے ایک طرح سے ،ورنہ جسمانی طورہ پر مضبوط ترین چیزوں میں پہاڑ ہیں جن کے بارے میں قرآن پاک میں آتا ہے فَلَمَّا تَجَلّٰی رَبُّہُ لِلْجَبَلِ جَعَلَہُ دَکًّا جب اللہ تعالیٰ نے بلا حجاب تجلی فرمائی تو پہاڑ نہیں رہ سکا وہ ریزہ ریزہ ہوگیا ، حضرت موسیٰ علیہ السلام بھی بیہوش ہو گئے ایک آواز جو پیدا ہوئی اُس سے وہ بیہوش ہوگئے ۔ ارشاد ہو رہا ہے یہاں کہ دیکھو جس سے بھی اللہ تعالیٰ نے کلام فرمایا ہے وہ مِنْ وَّرَآئِ حِجَابٍ فرمایا ہے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لیے درخت کو حجاب بنالیا اللہ نے، اُس میںسے آواز سنائی دیتی تھی ۔ ہاں تمہارے والد کو اللہ نے زندہ کیا دوبارہ زندگی عطا فرمائی وَاَحْیَ اَبَاکَ وَکَلَّمَہُ کِفَاحاً اللہ تعالیٰ نے ان سے عیاناً گفتگو فرمائی انھیں مشرف فرمایا گفتگو سے ، یہ اُحد کے موقع پر شہید ہو گئے تھے