ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2004 |
اكستان |
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم نحمدہ اللّٰہ الذی باسمہ تتم الصالحات وتنزل للبرکات ونصلی ونسلم علی سیّد الکائنات علیہ وعلی اٰلہ واصحابہ افضل الصلٰوة واکمل التحیات ۔ امابعد ! گزارش یہ ہے کہ جناب مولوی رفیع الدین صاحب مہتمم مدرسہ عربی اسلامی دیوبند بعزم ِحج راہی مکہ معظمہ زادہا اللہ شرفاً وتعظیماً ہو گئے چونکہ اہتمام مدرسہ کا کارِ عظیم الشان ہے اور سبب انتظام ایک مجمع کثیر کے مختلف جزئیات پر مشتمل ہے ۔مثل انتظام اسباق ونگرانی ترقی خواندگی وخبرگیری خوراک وپوشاک طلبہ مسافر ودرستی حساب آمدوصرف مدرسہ وغیرہ اُمور چند صد طلبہ ومدرسین جن کی تفصیل متعذر ہے لہٰذا جملہ خیر خواہان ِمدرسہ کو بسب ِروانگی مولوی صاحب موصوف نہایت تشویش پیش آئی ۔ ناچار بجز اِس تجویز کے کوئی چارہ نہ بن پڑا کہ مجتمع ہو کر بخدمت بابرکت حضرت سیّدمحمد عابد صاحب جوبانی ومجوزاول مدرسہ ہذا وحامی وسرپرست وسرآمد ارباب ِمشورہ ہیں اور اول ایک عرصہ دراز تک مہتمم مدرسہ رہے ہیں اور جب جناب موصوف الصدر حج کو تشریف لے گئے تھے اُس وقت مولوی رفیع الدین صاحب بجائے اُن کے کارِاہتمام منسوب ہوئے تھے اور تمام زمانۂ اہتمام میں مولوی صاحب جملہ اُمور مثل جانچ و پڑتال حساب و کتاب ماہواری مدرسہ بلکہ کارہائے روزمرہ حسب ہدایت ومشورہ وشرکت جناب حاجی صاحب انجام دیتے تھے۔ الغرض ابتداء اجراء مدرسہ سے اِس وقت تک جس قدر امور مدرسہ سے واقفیت حضرت جناب حاجی صاحب کو ہے اس قدر اور کسی کو نہیں ،یہاں تک کہ مولوی صاحب کو بھی نہ تھی۔ حاضر ہو کر ملتجی ہوئے کہ جناب والا پھر اس کام کو انجام دیں کیونکہ یہ مدرسہ تو آپ ہی کا ہے۔ ع اے باد صباایںہمہ آوردۂ تست بحمداللہ کہ سیّد صاحب ممدوح نے بنظر حمایت دین متین وخوشنودی رب العالمین وخرستدی رُوح پر فتوح حضرت سیّدالمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم واٰلہ واصحابہ اجمعین اس عرض کو قبول فرمایا : جزاء اللہ تعالیٰ خیرالجزاء وشکرمساعیہ ۔لہٰذا بخدمت جملہ ارباب چندہ واہلِ ہمت جو با عطائے زر وغیرہ مدرسہ کی اعانت فرماتے ہیں نیز ان بزرگوں کی جناب میں جو مدرسہ سے مراسلت فرماویں عرض ہے کہ آئندہ جملہ مکاتبت بنام نامی حضرت سیّد صاحب موصوف فرماتے رہیں ۔ اور دوسرا امر واجب العرض یہ ہے کہ بملاحظہ رجسٹر چندہ واضح ہوا کہ بہت سے ارباب چندہ کی طرف بقایا سال گزشتہ