آپ کی امانت آپ کی سیوا میں21 سنابل بک ڈپو،حیدرآباد
سچ کی آواز
آپ ﷺ نے ایک پہاڑ کی چوٹی پر کر ایک آواز لگائی، لوگ اس آواز پر ٹوٹ پڑے، اس لیے یہ ایک سچے ایماندار آدمی کی آواز تھی،اپنے سوال کیا اگر میں تم سے کہوں کہ اس پہاڑ کے پیچھے سے ایک بہت بڑی فوج آرہی ہے اور تم پر حملہ کرنے والی ہے تو کیا تم یقین کرو گے؟
سب نے ایک آواز نے کہا بھلا آپ کے بات پر کون یقین نہیں کرے گا،آپ کبھی جھوٹ نہیں بولتے اور پہاڑ کی چوٹی سے دوسری طرف دیکھ بھی رہے ہیں،اس کے بعد آپ نے لوگوں کو اسلام کی طرف بلایا ، بت پرستی سے روکا اور مرنے کے بعد جہنم کی آگ سے ڈرایا۔
انسان کی ایک کمزوری
انسان کی یہ کمزوری رہی ہے کہ وہ اپنے بزرگوں کی غلط باتوں کو بھی آنکھیں بند کرکے مانتا چلا جاتا ہے، اگرچہ ان کی عقلیں اور دلائل اس کا صاف انکار کرتے ہیں اس کےباوجود انسان آباؤ اجداد کی باتوں پر جما رہتا ہے اور اس کے خلاف عمل تو کیا کچھ سن بھی نہیں سکتا۔
روکاوٹیں اور آزمائشیں
یہی وجہ تھی کہ چالیس برس کی عمر تک آپ کا احترام کرنے اور سچ ماننے اور جاننے کے باوجود مکہ کے لوگ آپ کی تعلیمات کے دشمن ہوگئے،آپ جتنا زیادہ لوگوں کو اس سچائی کی جانب بلاتے،لوگ اور زیادہ دشمنی کرتے،کچھ لوگ ایمان والوں کو ستاتے،مارتے اور آگ پر لٹا دیتے، گلے میں پھندا ڈال کر گھسیٹتے، ان پر پتھر برساتے،لیکن آپ سب کے لئے اللہ سے دعائیں مانگتے،کسی سے بدلہ نہیں لیتے،ساری ساری رات اپنے مالک سے ان کے