آپ کی امانت آپ کی سیوا میں 7 سنابل بک ڈپو،حیدرآباد
فطرت کا سب سے بڑا سچ
اس جہان بلکہ فطرت کی سب سے بڑی سچائی ہے کہ اس جہاں، مخلوق اور کائنات کا بنانے والا، پیدا کرنے والا اور اس کا نظام سنبھالنے والا صرف اور صرف ایک اکیلا مالک ہے، وہ اپنی ذات اور صفات میں اکیلا ہے، دنیا کو بنانے، چلانے، مارنے اور جلانے میں اس کا کوئی شریک نہیں، وہ ایک ایسی طاقت ہے جو ہر جگہ موجود ہے، ہر ایک کی سنتا ہے، ہر ایک کو دیکھتا ہے، سارے جہاں میں ایک پتہ بھی اس کی اجازت کے بغیر جنبش نہیں کر سکتا، ہر انسان کی روح اس کی گواہی دیتی ہے، چاہے وہ کسی بھی مذہب کا ماننے والا ہو اور چاہے مورتی کا پجاری ہو، مگر اندر سے وہ یہ یقین رکھتا ہے کہ پالنے والا، رب اور اصلی مالک صرف وہی ایک ہے.
انسان کی عقل میں بھی اس کے علاوہ کوئی بات نہیں آ سکتی کہ سارے جہاں کا مالک اکیلا ہے، اگر کسی اسکول کے دو پرنسپل ہوں تو اسکول نہیں چل سکتا، ایک گاؤں کے دو پردھان ہوں تو گاؤں کا نظام ختم ہو جاتا ہے، کسی ایک دیش کے دو بادشاہ نہیں ہو سکتے، تو اتنی بڑی دنیا کا نظام ایک سے زیادہ خدا یا مالکوں کے ذریعہ کیسے چل سکتا ہے اور دنیا کی منتظم کئی ہستیاں کس طرح ہو سکتی ہیں؟
ایک دلیل
قرآن جو الله کا کلام ہے، اس نے دنیا کو اپنی حقانیت بتانے کے لئے یہ دعوی کیا کہ:
اگر تم کو شک ہے کہ قرآن اس مالک کا سچا کلام نہیں ہے، تو اس جیسی ایک سورة ہی بنا کر دکھاؤ اور چاہو تو اس کام کے لئے خدا کے سوا تمام جہان کو اپنی مدد کے لئے بلا لو، اگر تم سچے ہو. (سورة البقرة: ٢٣)