آپ کی امانت آپ کی سیوا میں 20 سنابل بک ڈپو،حیدرآباد
نے انهیں پالا ،دنیا میں سب سے نرالا یہ انسان تمام مکه شهر کی آنکهوں کا تارا بن گیا جیسے جیسے آپ بڑے هوتے گئے،آپ کے ساته لوگوں کی محبت بڑهتی گئی، آپکو سچا اور امانت دار کها جانے لگا ،لوگ اپنی بیش قیمتی امانتیں آپ صلی الله علیه وسلم کے پاس رکهتے،اپنے آپسی جهگڑوں کا فیصله کراتے ،ایک مرتبہ کعبہ ،جو مکہ میں الله کا مقدس گهر هے ،اسکو دوباره تعمیر کیا جارها تها ،اسکی ایک دیوار کے کونے میں ایک مقدس پتهر هے ،جب اسکو اسکی جگہ میں رکهنے کی باری آئی تو اسکی تقدیس کی وجه سے مکه تمام قبیلے والوں اور سرداروں کی خواهش تهی کہ مقدس پتهر کو نصب کرنے کا اعزاز انهیں هی ملے ،اسکے لئے تلواریں نکل آئیں ،تبهی ایک سمجهدار آدمی نے فیصله کیا که جو سب سے پهلا آدمی یهاں کعبه میں آئیگا وهی اسکا فیصله کریگا ،سب لوگ تیار هوگئے ،اس دن سب سے پهلے آنے والے حضرت محمد صلی الله علیه وسلم تهے ،سب ایک آواز هوکر بولے ،واه واه ،همارے درمیان سچا اور ایماندار آدمی آگیا هے ، هم سب راضی هیں -
آپ صلی الله علیه وسلم نے ایک چادر بچهائ اور اسمیں وه پتهر رکه کر کها :هر خاندان کا سردار چادر کا ایک کناره پکڑ کر اٹهائے ،جب پتهر دیوار تک پهنچ گیا تو آپ صلی الله علیه وسلم نے اپنے هاتهوں سے اسکی جگه پر رکه دیا اور یه بڑی جنگ ختم فرمادی
اسی طرح لوگ آپ صلی الله علیه وسلم کو هر کام میں آگے رکهتے تهے ،آپ صلی الله علیه وسلم سفر پر جانے لگتے تو لوگ بے چین هوجاتے اور جب آپ لوٹتے تو آپ صلی الله علیه وسلم سے ملکر پهوٹ پهوٹ کر رونے لگتے
ان دنوں وهاں الله کے گهر کعبه میں ۳۶۰بت ،دیوی،دیوتاؤں کی مورتیاں رکهی هوئ تهیں ،پورے عرب دیش میں اونچ نیچ،چهوت چهات،عورتوں پر ظلم ،شراب جوا،سود زنا جیسی جانے کتنی برائیاں پهیلی هوئ تهیں
جب آپ صلی الله علیه وسلم چالیس برس کے هوئے تو الله نے اپنے فرشتے کے ﺫریعه آپ صلی الله علیه وسلم پر قرآن نازل کرنا شروع کیا اور آپکو رسول بنانےکی خوش خبری دی اور لوگوں کو توحید کی طرف بلانے کی ﺫمدرای سپرد کی-