آپ کی امانت آپ کی سیوا میں 10 سنابل بک ڈپو،حیدرآباد
انسانی عقل کی کسوٹی پر کھرا نہیں اترتا.
پہلی بات یہ ہے کہ آواگمن کا یہ مفروضہ ویدوں میں موجود نہیں ہے، بعد کے پرانوں (مذہبی کتابوں) میں اس کا بیان ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کے پیدائشی جرثوموں پر لکھی اولاد کی صفات باپ سے بیٹے اور بیٹے سے اس کے بیٹے میں منتقل ہوتی ہیں، اس نظریہ کی ابتداء اس طرح ہوئی کہ شیطان نے مذہب کے نام پر لوگوں کو اونچ نیچ میں باندھ دیا، مذہب کے نام پر شودروں سے خدمت لینے اور انکو نیچ سمجھنے والے مذہب کے ٹھیکیداروں سے سماج کے دبے کچلے طبقے کے لوگوں نے جب یہ سوال کیا کہ جب ہمارا پیدا کرنے والا خدا ہے اور اس نے سب انسانوں کو آنکھ، کان، ناک ہر چیز میں برابر بنایا ہے تو آپ لوگوں نے اپنے آپ کو بڑا اور ہمیں نیچا کیوں بنایا؟ اس کے لئے انہوں نے آواگمن کا سہارا لے کر یہ کہہ دیا کہ تمہاری پچھلی زندگی کے کاموں نے تمہیں نیچ بنایا ہے.
اس نظریہ کے اندر ساری روحیں دوبارہ پیدا ہوتی ہیں اور اپنے کام کے حساب سے اجسام بدل بدل کر آتی ہیں، زیادہ برے کام کرنے والے لوگ جانوروں کے جسموں میں پیدا ہوتے ہیں، ان سے زیادہ برے کام کرنے والے نباتات کی یونی (قالب) میں چلے جاتے ہیں، جن کے کام اچھے ہوتے ہیں، وہ موکچھ یعنی آواگمن کے چکر سے نجات حاصل کر لیتے ہیں.
آواگمن کے خلاف تین دلائل
۱:۔ اس سلسلہ میں سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ساری دنیا کے عالموں اور ریسرچ کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس زمین پر سب سے پہلے نباتات پیدا ہوئیں، بھر جانور پیدا ہوئے اور اس کے کروڑوں سال بعد انسان کی پیدائش ہوئی، اب جب کہ انسان ابھی اس زمین پر پیدا ہی نہیں ہوئے تھے اور کسی انسانی روح نے ابھی برے کام ہی نہیں کیے تھے تو کن روحوں نے پیڑوں پودوں اور جانوروں کے جسم میں جنم لیا؟