آپ کی امانت آپ کی سیوا میں 27 سنابل بک ڈپو،حیدرآباد
کے در پر پڑا رہتا ہے اور اسی سے آس لگاتا ہے، وہ کیسا انسان ہے جو اپنے سچے مالک کو بھول کر در در جھکتا پھرے۔
لیکن اس ایمان کی زیادہ ضرورت مرنے کے بعد کے لیے ہے، جہاں سے انسان واپس نہ لوٹے گا اور موت پکارنے پر بھی اس کو موت نہ ملے گی، اس وقت پچھتاوا بھی کچھ کام نہ دے گا، اگر انسان یہاں سے ایمان کے بغیر چلا گیا تو ہمیشہ جہنم کی آگ میں جلنا پڑے گا، اگر اس دنیا کی آگ کی ایک چنگاری بھی ہمارے جام کو چھوجائے تو ہم تڑپ جاتے ہیں، تو دوزخ کی آگ کیسے برداشت ہوگی؟ جو اس آگ سے ستر گنا تیز ہے اور اس میں ہمیشہ جلنا ہے، جب ایک کھال جل جائے گی تو دوسری کھال بدل دی جائے گی اور لگاتار یہ سزا بھگتنی ہوگی۔
عزیز قارئین!
میرے عزیز قارئین! موت کا وقت نہ جانے کب آجائے؟ جو سانس اندر ہے، اس کے باہر آنے کا بھی بھروسہ نہیں اور جو سانس باہر ہے اس کے اندر آنے کا بھی بھروسہ نہیں، موت سے پہلے مہلت ہے، اپنی سب سے پہلی اور سب سے بڑی ذمہ داری کا احساس کرلیں، ایمان کے بغیر نہ یہ زندگی زندگی ہے اور نہ مرنے کے بعد آنے والی زندگی۔
کل سب کو اپنے مالک کے پاس جانا ہے، وہاں سب سے پہلے ایمان کی پوچھ تاچھ ہوگی، اس میں میری ذاتی غرض بھی ہے کہ کل حساب کے دن آپ یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تک بات پہنچائی ہی نہیں تھی۔
مجھے امید ہے کہ یہ سچی باتیں آپ کے دل میں گھر کر گئی ہوں گی، تو آئیے محترم! سچے دل اور سچی روح والے میرے عزیز دوست! اس مالک کو گواہ بناکر اور ایسے سچے دل سے جسے دلوں کے حال جاننے والا مان لے، اقرار کریں اور وعدہ کریں:
اشهد ان لا اله الا الله واشهد ان محمدا عبده ورسولهﷺ