آپ کی امانت آپ کی سیوا میں 24 سنابل بک ڈپو،حیدرآباد
اس سلسلے میں یہ جان لینا مناسب هوگا کہ تمام پرانے گرنتهوں میں جنت اور دوزخ کا حال بیان کیا گیا هے ،جس سے یه معلوم هوتا هے که جنت دوزخ کا تصور تما مزاهب میں مسلم هے-
اسے هم ایک مثال سے بهی سمجه سکتے هیں ،بچه جب ماں کے پیٹ میں هوتا هے ،اگر اس سے کها جائے که جب تم باهر آوگے تو دودھ پیوگے،روؤگے،باهر تم بهت سی چیزیں دیکهو گے ،تو حالت حمل میں اسے یقین نهیں آیئگا،مگر جیسے هی وه حمل کے باهر نکلے گا ،تب سب چیزوں کو اپنے سامنے پائےگا ،اسی طرح یه تمام جهاں ایک حمل که حالت هے ،یهاں سے موت کے بعد نکل کر جب انسان آخرت کے جهاں میں آنکهیں کهولے گا ،تو سب کچه اپنے سامنے پائےگا ۔
وهاں کی جنت دوزخ اور دوسری حقیقتوں کی خبر همیں اس سچے نے دی هے ،جس کو اسکے جانی دشمن بهی کبهی جهوٹا نه که سکے اور قرآن جیسی کتاب نے دی ،جس کی سچائ هر اپنے پرائے نے مانی هے -
دوسرا سوال
دوسری چیز جو آپ کے دل میں کهٹک سکتی ،وه یه هے که جب تمام رسول ،مزهب اور مزهبی صحائف سچے تهے تو پهر اسلام قبول کرنا کیا ضروری هے ؟
آج کی موجوده دنیا میں اس کا جواب بالکل آسان هے ،همارے ملک کی ایک پارلیمنٹ هے ،یهاں کا ایک آئین هے , یهاں جتنے وزیر اعظم هوئے،وه سب هندوستان کے حقیقتا وزیر اعظم تهے ،پنڈت جواهر لال نهرو،شاستری جی،پهر اندرا گاندهی،چرن سنگه،راجیو گاندهی،وی پی سکه وغیره،ملک کی ضرورت اور وقت کے مطابق جو قوانین اور ترمیمات انهوں نے پاس کیں ،وه سب بهارت کے قوانین تهے ،مگر اب جو موجود وزیر اعظم هیں ،ان کی کا بینه اور سرکار جو بهی قانون میں ترمیم کرے گی ،اس سے پرانا قانون ختم هوجائیگا اور