آپ کی امانت آپ کی سیوا میں 14 سنابل بک ڈپو،حیدرآباد
اللہ کو چھوڑ کر تم جن اشیاء کو پوجتے ہو، وہ سب مل کر ایک مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتے،اور پیدا کرنا تو دور کی بات ہے،اگر مکھی ان کے سامنے سے کوئی چیز(پرساد وغیرہ) چھین لے جائے تو واپس نہیں لے سکتیں،پھر کیسے بزدل ہیں معبود؟ اور کیسے کمزورہیں عبادت کرنے والے ؟،
اور انہوں نے اس اللہ کی قدر نہیں کی جیسی کرنی چاہیئے تھی،جو طاقتور اور زبردست ہے(سورة الحج پارہ:۱۷؛رکوع ۱۷)
کیا اچھی مثال ہے،بنانے والا تو خود خدا ہوتا ہے،اپنے ہاتھوں سے بنائی گئی مورتیوں کے ہم بنانے والے ہیں،اگر ان مورتیوں میں تھوڑی بہت سمجھ ہوتی تو وہ ہماری عبادت کرتیں۔
ایک بودا خیال
کچھ لوگوں کا ماننا یہ ہے کہ ہم انکی عبادت اسلئے کرتے ہیں کہ انہوں نے ہی ہمیں مالک کا راستہ دکھایا اور ان کے وسیلے سے ہم مالک کی عنایت حاصل کرتے ہیں،یہ بالکل ایسی بات ہوئی کہ کوئی قلی سے ٹرین کے بارے میں معلومات کرے اور جب قلی اسے ٹرین کے بارے میں معلومات دےدے تو وہ ٹرین کی جگہ قلی پر سوار ہوجائے،کہ اس نے ہی ہمیں ٹرین کے بارے میں بتایا ہے،اسی طرح اللہ کی صحیح سمت اور راستہ بتانے والے کی عبادت کرنا بالکل ایسا ہے جیسے ٹرین کو چھوڑ کر قلی پر سوار ہوجانا۔
کچھ بھائی یہ بھی کہتے ہیں کہ ہم صرف دھیان جمانے اور توجہ مرکوز کرنے کے لئے ان موتیوں کو رکھتے ہیں، یہ بھی خوب رہی کہ خوب غور سے کتّے کو دیکھ رہے ہیں،اور کہہ رہے ہیں کہ والد صاحب کا دھیان جمانے کے لئے کتّے کو دیکھ رہے ہیں،کہاں والدصاحب اور کہاں کتّا؟ کہاں یہ کمزور مورتی اور کہاں وہ انتہائی زبردست رحیم و کریم مالک !اس سے دھیان بندھے گا یا ہٹے گا ؟