آپ کی امانت آپ کی سیوا میں 26 سنابل بک ڈپو،حیدرآباد
ہونے کے لیے جو دلیلیں بھی ہیں، وہ سب کو ماننی پڑی ہیں اور آج جب ان کی کاٹ نہیں ہو سکی ہے، اس لیے حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا ایک ایک پل دنیا کے سامنے ہے ان کی تمام زندگی تاریخ کی کھلی کتاب ہے، دنیا میں کسی بھی انسان کی زندگی آپ کی زندگی کی طرح محفوظ اور اجالے میں نہیں ہے، آپ کے دشمنوں اور اسلام دشمن تاریخ دانوں نے بھی کبھی یہ نہیں کہا کہ محمد صاحب صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ذاتی زندگی میں کبھی کسی کے بارے میں بھی جھوٹ بولا ہو، آپ ﷺ کے شہر والے آپ کی سچائی کی قسمیں کھاتے تھے، جس بہترین انسان نے اپنی ذاتی زندگی میں کبھی جھوٹ بولا، وہ دین کے نام پر اور خدا کے نام جھوٹ کیسے بول سکتا تھا؟ آپﷺ نے خود یہ بتایا کہ میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، نہ ہی کوئی پیشن گوئی کی ہے، تمام مذہبی گرنتھوں میں آخری رشی، کلکی اوتار کی جو پیشین گوئیاں کی گئیں ہیں اور جو پہچانیں بتائی گئی ہیں، وہ صرف حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر پوری اُترتی ہیں۔
پنڈت وید پرکاش اپا دھیائے کا فیصلہ
پنڈت وید پرکاش اپا دھیائے نے لکھا ہے کہ جو اسلام قبول نہ کرے اور حضرت محمد صلی اللّہ علیہ وسلم اور آپ کے دین کو نہ مانے وہ ہندو بھی نہیں ہے؛ اس لئے کہ ہندوؤں کے مذہبی گرنتھوں میں کلکی اوتار اور نراشنش کے اس زمین پر آجانے کے بعد ان کو اور ان کا دین ماننے کو کہا گیا ہے، تو جو ہندو بھی اپنے مذہبی گرنتھوں میں عقیدہ رکھتا ہو، انہیں مانے بغیر مرنے کے بعد کی زندگی میں دوزخ کی آگ، وہاں خدا کے دیدار سے محرومی اور اس کے غضب کا مستحق ہوگا۔
ایمان کی ضرورت
مرنے کے بعد کی زندگی کے علاوہ اس دنیا میں بھی ایمان اور اسلام ہماری ضرورت ہے انسان کا فرض ہے کہ ایک مالک کی پوجا کرے، جو اس کا در چھوڑ کر دوسروں کے سامنے جھکتا پھرے وہ جانوروں سے بھی گیا گزرا ہے، کتا بھی اپنے مالک