ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2017 |
اكستان |
|
ایک حدیث میں رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ بندہ کے ہر عمل کی نیکی سات سو تک بڑھائی جاتی ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا '' مگر روزہ تو میرے لیے ہے اور اس کی جزا میں ہی دُوں گا (کتنی دُوں گا یہ راز ہے) کیونکہ بندہ کھانا پینا میری ہی وجہ سے ترک کردیتا ہے اور دُوسری لذات اور اپنی بیوی کو بھی میرے ہی لیے ترک کردیتا ہے'' جب یہ عمل اللہ ہی کے لیے ہے تو اللہ نے بھی اس کی جزا اپنے ہی لیے مخصوص کرلی تاکہ عمل اور جزا میں مطابقت ہوجائے۔ صحت ِجسمانی کے لحاظ سے روزہ کی اثر انگیزی یہ ہے کہ بدن کی صفائی کرتا ہے اور کھانے پینے میں بداحتیاطی سے جو اَمراض جسم کو لاحق ہوتے ہیں اُن کا ازالہ کرتا ہے جیسا کہ ایک اثر میں آیا ہے کہ ''معدہ اَمراض کا گھر ہے اور فاقہ کشی سب سے بڑی دوا ہے۔ '' ایک واقعہ ہے کہ آنحضور ۖ کی خدمت میںکسی نے ہدیہ ارسال کیا اور اسی دوران ایک طبیب بھی پہنچا، آپ نے ہدیہ قبول فرمالیا اور طبیب کو یہ کہہ کر لوٹا دیا کہ ''ہم وہ لوگ ہیں کہ جب تک خوب بھوک نہ لگے کھانا نہیں کھاتے اور جب کھانا کھاتے بھی ہیں تو پیٹ بھر کر نہیں کھاتے ۔'' اِس قول میں اس بات کی طرف اشارہ کردیا گیاہے کہ روزہ بہت سے اَمراض کو دُور کردیتاہے کیونکہ روزہ دار بھی لا محالہ جوع (بھوک) کا حامل ہوتا ہے اور اس میں اس بات کی طرف ہمیں اِشارہ ہو گیا کہ روزہ ایک ربانی طبیب اور آسمانی علاج ہے جو اللہ کی سب سے بڑی نعمت ''صحت'' کی حفاظت کرتا ہے۔ اِس مقام پر اگر ہم قدیم و جدیداَطباء و ڈاکٹروں کے قوال کا تذکرہ کریں تو بحث طویل ہوجائے گی بس اتناکافی ہے کہ اکثر اَطباء ِ جہان نے یہ کہہ دیا ہے کہ روزہ اکثر بیماریوں میں تو عام طور پر مفید ہوتا ہی ہے لیکن بعض بیماریاں ایسی ہیں کہ جن میں روزہ واحد علاج ثابت ہوا ہے اور بیماریوں کی تفصیل کتب ِطب میں مذکور ہے۔ اِضطراب، اَمعا، سمنیت، پیشاب میں شکر آنا، اِلتہابِ کلی، اَمراضِ قلب، اِلتہابِ مفاصل، ضعظِ دم وغیرہ بہت سے امراض ہیں جن کی کلید شفاء اللہ کے اس فریضہ صوم میں رکھ دی گئی ہے اور پھر افطارکے بعد اعتدال کے ساتھ کھانا اور سحری کے وقت معتدل غذاکااستعمال بھی صحت کے لیے ضروری ہے