ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2017 |
اكستان |
یہ ہے حضرت اس کا حاصل جو آپ نے پڑھا ہے، یہ حدیث پہلے بھی گزر چکی ہے وہاں خاص تشریح آگئی ہوگی اس لیے اس پر اب مزید تشریح کیا کرنی ہے ،یہ تو گزر چکی آپ کے اُستاذ نے خوب بحث کی ہوگی۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اُس نے ہمیں یہ توفیق دی اور یہ نعمت ہمیں مل سکی، کتنے لوگ ہیں جو اِس نعمت سے محروم ہیں ، اب ہم پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ پہلے تو ہم خود اِس پر عمل کریں اور دوسرا فرض یہ ہے کہ اِس کو دوسروں تک پہنچائیں اور یہ متعدی ہے اس کا تعدیہ قیامت تک جاری رہے گا، آپ نے جس کو بتادیا اُس نے جس کو بتادیا سارا آپ کے اعمال نامہ میںآتا رہے گا تو اس طرح یہ ہم پر فرض ہے کہ ہم اس علم کا ابلاغ بھی کریں دوسروں تک پہنچائیں بھی انہیں سمجھائیں بھی توجس کے نصیب میں ہے فائدہ اُٹھانا اُس کا بھلا ہوجائے گا اور ہمیں قیامت تک کے لیے اجر ملتا رہے گا محدود نہیں ہوگا۔ یہ دو جملے ہیں اللہ کے بہت پسندیدہ ہیں اور فورًا ادا ہو جاتے ہیں کوئی رُکاوٹ نہیں لمبے چوڑے نہیں ہیں سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ تومیں جب یہ پڑھتا ہوں تو اس کے ساتھ '' اَسْتَغْفِرُاللّٰہَ '' بھی ساتھ پڑھتا ہوں۔ اور میزان میں بھی سب سے بھاری ہیں بھائی، تو یہ نیکی کے راستے ہیں یہ پہنچاتے رہیں دوسروں کو آپ قیامت تک لیے اجر سمیٹے رہیے بس سارا جمع ہوتا رہے گا آپ کے خزانے میں۔ میرا خیال ہے جو ضروری باتیں تھیں وہ عرض کردیں اللہ تعالیٰ آپ کو فائدہ پہنچائے اور ہمیں بھی اور آپ کو اِس لائق بنائے کہ آپ ساری ذمہ داریاں قبول کریں اور اس مدرسے کو آپ فراموش نہ کریںاسی کی وجہ سے آج آپ اِس لائق ہوئے ہیں کہ اِس کو پڑھ سکیں اور سند لے سکیں تو اپنی پوری زندگی میں اس کے لیے بھی دعا کرتے رہیں یہ ہمارا فریضہ ہے ہم اِس میں پلے بڑھے ہیں یہ ہمارا مادرِ علمی ہے اس کو فراموش نہیں کرنا ہے اِس کے حقوق بھی ہمارے ذمے ہیں تولوگوں کو ترغیب دیجئے اور اُن سے کہیے کہ علم حاصل کرنا ہوتو یہاں آجایا کریں اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اِس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں آپ کو بھی توفیق دیں۔ وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ