Deobandi Books

استحضار عظمت الہیہ

ہم نوٹ :

33 - 42
آیندہ بھی ان کا یہی عزم ہے کہ اپنے اللہ کو ناراض نہیں کروں گا، جان دے دوں گا مگر مالک کو ناراض نہیں کروں گا۔ اللہ کے عاشقوں کی یہ شان ہے کہ یَدۡعُوۡنَ رَبَّہُمۡ بِالۡغَدٰوۃِ  وَ الۡعَشِیِّ وہ ہم کو یاد بھی کرتے ہیں اور اپنی مراد بھی ہم ہی کو بناتے ہیں۔ بعض لوگ ہم کو یاد تو کرتے ہیں یعنی نماز بھی پڑھتے ہیں، روزہ بھی رکھتے ہیں، ذکر بھی کرتے ہیں، قرآن و حدیث بھی پڑھاتے ہیں، دارالعلوم بھی کھولتے ہیں، فتویٰ بھی دیتے ہیں لیکن کبھی کبھی میرے علاوہ غیروں کو بھی اپنا مراد بناتے ہیں، غیر اللہ پر بھی نظر ڈالتے ہیں، اس وقت ہم ان کے قلب میں مراد نہیں ہوتے، وہ اس وقت میرا مرید نہیں ہوتا کیوں کہ اس کے دل میں میں مراد نہیں ہوں، یہ ظالم اس وقت مجھ سے نامراد ہے اور غیر اللہ کو مراد بنائے ہوئے ہے، میرا نامراد اور غیر اللہ کا بامراد ہے، غیروں کو دیکھ رہا ہے اور اس کو یہ پتا نہیں ہے کہ یہ جہاں دیکھ رہا ہے میں بھی اس ظالم کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ کیا دیکھ رہا ہے۔ جس چیز کو ہم نے حرام کردیا اسی کو دیکھ رہا ہے۔ کھلاتا میں ہوں، نمک میرا کھاتا ہے اور دیکھتا دوسروں کو ہے، نمک حرامی کرتا ہے، مرنے والوں کا نمک چکھتا ہے اور میرے یَغُضُّوۡا مِنۡ  اَبۡصَارِہِمۡ20؎کے قانون کو توڑتا ہے، یعنی نظروں کی حفاظت نہیں کرتا، اس ظالم کو اپنا دل توڑنے کی ہمت نہیں ہورہی ہے کہ اپنا دل توڑ دے مگر میرا قانون نہ توڑے، میرا قانون توڑ کر، غَضِّ بَصَر کا حکم توڑ کر اپنا دل توڑنے کی بجائے اپنے دل کو سلامت رکھتا ہے اور میرے قانون کو توڑتا ہے، یہ کیسا عاشق ہے؟ یہ عاشق نہیں ہے، فاسق ہے۔اﷲ تعالیٰ اپنے عاشقوں کے بارے میں فرماتے ہیں جن پر کافروں نے بلا وجہ ظلم کیا کہ میرے ان بندوں کا قصور کیا تھا:
وَ مَا نَقَمُوۡا مِنۡہُمۡ  اِلَّاۤ  اَنۡ یُّؤۡمِنُوۡا بِاللہِ الۡعَزِیۡزِ  الۡحَمِیۡدِ20 ۙ؎
ہمارے مسلمان بندوں کو جو آگ میں ڈالا جارہا ہے تو ان کا کوئی قصور نہیں تھا، وَ مَا نَقَمُوۡا ان میں کوئی عیب نہیں تھا، اِلَّاۤ  مگر ایک جرم تھا، اَنۡ یُّؤۡمِنُوۡایہ مجھ پر ایمان لائے تھے۔ اﷲ نے یہاں اپنے عاشقوں کے ایمان کو جرم سے جو تعبیر کیا ہے تو یہ کیا ہے؟ یہ تَاکِیْدُ
_____________________________________________
20؎   النور:30
21؎   البروج:8
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عشق و محبت بھی تابع شریعت ہو 6 1
3 غیبت سے بچنے کا طریقہ 7 1
4 اصلی پاسِ انفاس کیا ہے؟ 8 1
5 تعلق مع اللہ کی دولت تمام نعمتوں سے بڑھ کر ہے 11 1
6 وسوسوں کا علاج 12 1
7 وضو کے بارے میں وسوسے 14 1
8 موت کے وقت شیطانی وسوسے 14 1
9 حصولِ دین کے لیے مجاہدات کی اہمیت 14 1
10 اللہ کے عاشقوں کی مراد صرف اللہ ہے 15 1
11 ( ماریشس کے جنگل میں ) 19 1
12 اولیائے صدیقین کا مقام 19 1
13 شیخ کی صحبت حصولِ تقویٰ کا سبب ہے 20 1
14 راہِ سلوک میں مجاہدہ 22 1
15 (سمندر کے کنارے دیگر ملفوظات) 23 1
16 اہل اللہ کی صحبت کے ثمرات 24 1
17 حصولِ ایمانِ کامل کے لیے طلبِ رحمتِ الٰہیہ 25 1
18 لذّتِ نامِ خدا بقدرِ مجاہدہ عطا ہوتی ہے 25 1
19 آیت فَاذۡکُرُوۡنِیۡ اَذۡکُرۡکُمۡ کی ایک منفرد شرح 27 1
20 مہربانی بقدرِ قربانی 28 1
21 سلطان ابراہیم ابنِ ادہم کی قربانی 29 1
22 نظر بچانے کے لیے لذّتِ بصارت کی قربانی 30 1
23 امام احمد ابن حنبل کی قربانی 31 1
24 راہِ خدا میں خرچ کی فضیلت 32 1
25 غیر اللہ کو مراد بنانے والا نامرادِ سلوک ہے 32 1
26 مولیٰ والا لیلیٰ کے حسن کا نمک چور نہیں ہوتا 34 1
27 تواضع کی حقیقت 35 1
28 راہِ فنا میں صحبتِ شیخ کی اہمیت 36 1
29 خدا کو مراد بنانے کے لیے غیر اللہ سے جان چھڑانا ضروری ہے 37 1
30 حفاظتِ نظر کے نسخے 38 1
Flag Counter