علامات ولایت |
ہم نوٹ : |
|
لکھنؤ اور دہلی والے کہتے کہ ہم اسے آسمانی کتاب نہیں مانتے۔ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سچا نبی ہونے کی اور قرآنِ پاک کے سچا کلام ہونے کی یہی دلیل ہے کہ عرب ہم سے زیادہ تلاوت کرتے ہیں، جن کی مادری زبان عربی ہے۔ یہاں وَارۡکَعُوۡا اس لیے نازل فرمایا کیوں کہ اور نبیوں کے زمانے میں رکوع فرض نہیں تھا، اللہ تعالیٰ نے کسی پیغمبر کو، کسی امت کو رکوع نہیں دیا تھا، ان کی نمازوں میں رکوع تھا ہی نہیں۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر روح المعانی میں لکھتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو رکوع عطا فرمایا لہٰذا اﷲ تعالیٰ نے یہاں رکوع کو نماز سے تعبیر کیا تاکہ نماز پڑھنے والوں کو اس امتیازی شرف پر شکر کی توفیق ہو۔ 22؎اسبابِ غم کو خوشی میں تبدیل کرنے کی قدرتِ الٰہیہ ایک مرتبہ میرے شیخِ ثانی مولانا شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ آج اختر کا بیان کراؤ، تو میں نے بیان میں مثنوی کا یہ شعر پڑھا ؎ گر او خواہد عین غم شادی شود عین بند پائے آزادی شود جب اللہ چاہتا ہے تو غم کی ذات کو خوشی بناتا ہے،غم کو ہٹاتا نہیں، دنیا والے پہلے اسبابِ غم ہٹاتے ہیں پھر خوشی کے اسباب لاتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کی قدرت ایسی ہے کہ خود غم کی ذات کو خوشی بناسکتا ہے، اللہ اگر چاہتا ہے تو غم کی ذات کو خوشی بنا دیتا ہے اور قیدکو آزادی بنادیتا ہے۔ جو غم مولیٰ کی طرف سے آئے،اس غم میں کیا کیا راز ہوتے ہیں کچھ نہ پوچھو۔ حضرت ایوب علیہ السلام کو جب بیماری سے شِفا ہوگئی تو اللہ نے پوچھا کہ اے ایوب! تم بیماری کی حالت میں زیادہ خوش تھے یا اب زیادہ خوش ہو؟ تو عرض کیا کہ اے اللہ! میں نعمتِ صحت پر آپ کا بہت شکر ادا کرتا ہوں مگر ایک مزہ آج کل نہیں آرہا ہے۔ اللہ نے پوچھا وہ کیا مزہ ہے؟ عرض کیا کہ جب صبح کو آپ مجھ سے پوچھتے تھے اے ایوب! مزاج کیسا ہے اور شام کو _____________________________________________ 22؎روح المعانی:247/1، داراحیاء التراث، بیروت