علامات ولایت |
ہم نوٹ : |
کے پاس کوئی چیز ہے جو یہ بادشاہوں کو للکارتا ہے اور لیلائے کائنات کو للکارتا ہے کہ تمہارے نمکیات کیا ہیں، وہ خالقِ نمکیاتِ لیلائے کائنات جس کے دل میں آتا ہے تو تمہارا نمک اس کے آگے کیا بیچتا ہے؟ چند دن کے بعد تمہاری شکل بگڑ جاتی ہے اور مرنے کے بعد تمہاری لاشیں ایسی ہوجاتی ہیں کہ جن کو پیار کیا جارہا تھا اب اتنی بدبو آتی ہے کہ اس کی لاش پر کھڑے نہیں ہوسکتے، ذرا تین دن تک لیلاؤں کو دفن نہ کرو اور چوتھے دن ان کے پاس جاؤ پھر دیکھتے ہیں کہ تم ان کو کتنی غزل سناتے ہو اور ان کے لبوں کو پنکھڑی اک گلاب کی سی کہتے ہو۔ ارے زندگی کو ضایع نہ کرو، واللہ! اس شخص کی زندگی ضایع ہوتی ہے جو اللہ کو چھوڑ کر مرنے والوں پر مررہا ہے۔ خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ایک ہی شعر کافی ہے ؎ ارے یہ کیا ظلم کررہا ہے کہ مرنے والوں پہ مررہا ہے جو دم حسینوں کا بھر رہا ہے بلند ذوقِ نظر نہیں مقاصدِ حیات اور وسائلِ حیات میں فرق جب ہم دنیا سے جائیں تو ولی اللہ بن کر جائیں، مکان بنانا، کھانا پینا، کپڑے پہننا، شادی کرنا، بال بچوں کی تربیت کرنا یہ مقاصد میں سے نہیں ہے، یہ سب وسائلِ حیات ہیں، مقصدِ حیات صرف اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے۔ اس کی دلیل قرآن پاک کی یہ آیت ہے: وَ مَا خَلَقۡتُ الۡجِنَّ وَ الۡاِنۡسَ اِلَّا لِیَعۡبُدُوۡنِ 5؎یعنی ہمارا مقصدِ پیدایش اللہ تعالیٰ کی عبادت ہے۔مفسرین نے لِیَعۡبُدُوۡنِ کی تفسیر لِیَعْرِفُوْنِ سے کی ہے یعنی اللہ نے ہم کو اس لیے پیدا کیا ہے تاکہ ہم اللہ کو پہچانیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے لِیَعۡبُدُوۡنِ کیوں نازل فرمایا؟ لِیَعْرِفُوْنِ کیوں نہیں نازل فرمایا؟ اس کی تفسیر علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر روح المعانی میں فرماتے ہیں کہ لِیَعۡبُدُوۡنِ سے مراد لِیَعْرِفُوْنِ ہےمگر لِیَعۡبُدُوۡنِ اس لیے نازل فرمایا کہ معرفت وہی مقبول ہوگی جو عبادات کے راستہ سے ہوگی۔6؎ اگر کوئی سمندر کے کنارے لنگوٹی باندھے ہوئے سٹہ کا نمبر بتا رہا ہے، چرس پی _____________________________________________ 5؎الطور :56 6؎روح المعانی:27/25، الذّٰریٰت(56)، دار احیاءالتراث، بیروت