علامات ولایت |
ہم نوٹ : |
|
یتیمے کہ ناکردہ قرآں درست کتب خانۂچند ملّت بشست جس یتیم پر ابھی قرآن پورا نازل نہیں ہوا، غارِ حرا میں صرف اِقۡرَاۡ بِاسۡمِ رَبِّکَ نازل ہوئی تو اس کے نازل ہوتے ہی ساری آسمانی کتابیں منسوخ ہوگئیں۔ غارِ حرا پر میرا یہ شعر عجیب و غریب ہے ؎ خلوتِ غارِ حرا سے ہے طلوعِ خورشید کیا سمجھتے ہو تم اے دوستو! ویرانوں کو یعنی نبوت کا آفتاب غارِ حرا کی خلوت سے طلوع ہوا۔ جس ویرانہ میں مالک کا نام لیا جائے وہ تمام آبادیوں پر فخر کرتا ہے۔ وَ کُنۡ مِّنَ السّٰجِدِیۡنَ میں نماز کو سجدہ سے جو تعبیر کیا ہے اس کو بلاغت میں مجاز مرسل کہتے ہیں یعنی جزو کانام لے کر کل مراد لیا جائے۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے یہاں مجاز مرسل کیوں استعمال فرمایا؟ کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا دل غم زدہ تھا اور سجدہ میں قرب زیادہ عطا ہوتا ہے، گویا کہ اﷲ تعالیٰ یہ فرما رہے ہیں کہ جب آپ کو کوئی غم آئے تو میری چوکھٹ پر سر رکھ دیں۔ جیسے ابّا کہے کہ بیٹا ! تم کو محلہ میں کوئی ستائے تو میری گود میں آجایا کرو۔ آہ! اللہ تعالیٰ کی رحمت کی گود میں آجاؤ یعنی نماز شروع کردو۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے وَ ارۡکَعُوۡا مَعَ الرّٰکِعِیۡنَ نازل فرمایا، رکوع سے مراد یہاں بھی نماز ہے، اللہ تعالیٰ نے یہاں بھی مجاز مرسل استعمال کیا۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مجاز مرسل کی بلاغت استعمال کرنا کہاں سے سیکھا؟ کیا اس وقت کوئی مختصر المعانی تھی؟ کیا آپ مجاز مرسل سیکھنے کسی استاد کے پاس گئے تھے؟ بس یہی دلیل ہے کہ یہ کلام اللہ تعالیٰ کا کلام ہے، اگر یہ اللہ کا کلام نہ ہوتا تو سب سے پہلے عرب اس کا انکار کرتے کیوں کہ ان کی زبان عربی ہے لیکن دنیا میں عرب والے جتنا قرآن پڑھتے ہیں اتنا عجم والے نہیں پڑھتے، آپ جاکر حرم میں دیکھ لیں، جو عرب بھی مسجد میں آئے گا فوراً قرآن شریف پڑھنا شروع کردے گا، جیسے اگر قرآن اردو میں نازل ہوتا تو اگر وہ الہامی نہیں ہوتا اور اس میں اردو زبان کی کمزوریاں ہوتیں تو