علامات ولایت |
ہم نوٹ : |
|
محروم تھا، عبادت کی کثرت مردودیت سے حفاظت کی ضمانت نہیں ہے، اہل اللہ کے صحبت یافتہ لوگوں سے گناہ تو ہوسکتا ہے مگر دائرۂ اسلام سے خروج نہیں ہوسکتا۔ ملفوظات حسن العزیز میں میں نے خود پڑھا ہے اور اس کی دلیل بخاری شریف کی یہ حدیث ہے: مَنْ اَحَبَّ عَبْدًا لَا یُحِبُّہٗ اِلَّالِلہِ 2؎جو اللہ والوں سے محبت کرتا ہے اس کے لیے حلاوتِ ایمانی کا وعدہ ہے۔ انسان کو شیخ سے سب سے زیادہ محبت ہوتی ہے لہٰذا حلاوتِ ایمانی کے بعد حسنِ خاتمہ کا وعدہ ہے۔ محدثِ عظیم ملا علی قاری مشکوٰۃ شریف کی شرح مرقاۃ میں لکھتے ہیں: وَقَدْ وَرَدَ اَنَّ حَلَاوَۃَ الْاِیْمَانِ اِذَادَخَلَتْ قَلْبًالَا تَخْرُجُ مِنْہٗ اَبَدًا فَفِیْہِ اِشَارَۃٌ اِلٰی بَشَارَۃِ حُسْنِ الْخَاتِمَۃِ 3؎جب حلاوت ِایمانی عطا ہوتی ہے پھر خدا اس کو واپس نہیں لیتا، لہٰذا اس میں حسنِ خاتمہ کی بشارت موجود ہے۔ حلاوتِ ایمانی شاہی عطیہ ہے، شاہ کو غیرت آتی ہے کہ جو ہدیہ دے چکے اسے واپس کیا لیں، لہٰذا اللہ والوں کی محبت اور صحبت کو ایک لاکھ سال کی عبادت سے افضل سمجھیے۔ یہ بات میں اپنے سے بھی کہتا ہوں اور آپ سب سے بھی کہتا ہوں۔ صحبتِ شیخ کی فضیلت مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب راوی ہیں کہ میرے والد مفتی شفیع صاحب رحمۃاللہ علیہ سے حکیم الامّت رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ مفتی شفیع صاحب یہ جو شعر ہے ؎ یک زمانہ صحبتے بااولیاء بہتر از صد سالہ طاعت بے ریا تو یہ شعر صحیح نہیں ہے، اس شعر میں اولیاء اللہ کی صحبت میں ایک گھڑی بیٹھنے کو سو سالہ بے ریا عبادت سے جو افضل قرار دیا گیا ہے یہ صحیح نہیں ہے، اصل میں یہ ہونا چاہیے تھا ؎ _____________________________________________ 2؎صحیح البخاری:7/1، باب من کرہ ان یعود فی الکفر…الخ،المکتبۃ القدیمیۃ 3؎مرقاۃ المفاتیح:74/1، کتاب الایمان، مکتبۃ امدادیۃ، ملتان