علامات ولایت |
ہم نوٹ : |
|
تو قبرستان میں جاکر دیکھو کہ لیلیٰ کے جسم کا کیا حال ہے، لہٰذا نمکیاتِ لیلائے کائنات کو چھوڑ دو۔ میرا جملہ ذرا غور سے سننا، لکھنؤ والے بھی غور سے سنیں کہ نمکیاتِ لیلائے کائنات پرمت مرو، خالق ومولائے کائنات جو خالقِ نمکیاتِ لیلائے کائنات ہے اس پر جان دو، ان شاء اللہ سارے عالم کی لیلاؤں سے دل بے نیاز ہوجائے گا۔ تو حلاوتِ ایمانی کی پہلی علامت ہے اِسْتِلْذَاذُ الطَّاعَاتِ اللہ کی عبادت میں مزہ آنا شروع ہو جائے گا اور جب عبادت مزے دار ہوگی، سجدہ مزے دار ہوگا، تلاوت مزے دار ہوگی، طواف مزے دار ہوگا تو عطائے خواجگی کے صدقہ میں ادائے بندگی میں لطف ہی لطف آئے گا۔ حلاوتِ ایمانی کی دوسری علامت اِیْثَارُھَا عَلٰی جَمِیْعِ الشَّہْوَاتِ وَالْمُسْتَلَذَّاتِ پهر بندہ اللہ کی فرماں برداری کو آگے رکھتا ہے اور نافرمانی کو پیچھے کردیتا ہے، اگر حرام خوشی ہے تو اپنی خوشی پر اللہ کی خوشی کو ہر وقت ترجیح دیتا ہے، جیسے اگر جی چاہا کہ مرنڈا پی لوں تو مرنڈا پینا جائز ہے،لیکن اگر جی چاہا کہ فلانی عورت کو دیکھ لوں یافلانے لڑکے کو دیکھ لو، تو یہ ناجائز ہے لہٰذا جب ہماری خوشی میں اوراللہ تعالیٰ کی خوشی میں تضاد ہو تو اپنی خوشی کو خوشی خوشی آگ لگادو۔ الٰہ آباد کے مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ خوشی کو آگ لگادی خوشی خوشی ہم نے جس خوشی سے اللہ ناخوش ہوں ایسی خوشی کو آگ لگادو، جس اللہ نے آنکھیں دیں اسی پر آنکھ کو فدا کرو، جس خدا نے آنکھیں دیں اور اس میں روشنی رکھی اس روشنی کو اسی پر فدا کردو۔ اب اگر کوئی کہے کہ بدنظری کیوں حرام ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس کا انجام بہت برا ہے۔لوگ کہتے ہیں کہ لیا نہ دیا صرف دیکھ لیا پھر مولوی لوگ کیوں شور مچارہے ہیں؟ لیکن اس بارے میں میرا ایک شعر سنو کیوں کہ بدنظری کی آخری منزل گناہ ہے، اس پر اخترؔ کا شعر ہے ؎ عشقِ بتاں کی منزلیں ختم ہیں سب گناہ پر جس کی ہو ابتدا غلط کیسے صحیح ہو انتہا