علامات ولایت |
ہم نوٹ : |
گی۔لیکن صرف مصیبت میں صبر کرنا کافی نہیں ہے، صبر کی تینوں قسمیں اختیار کرو، صدیقین ہو جاؤ گے، ان شاء اللہ اولیاء صدیقین کا ایمان بن جائے گا۔ صبر کی تین اقسام یہ ہیں۔ نمبر۱: اَلصَّبْرُ عَلَی الطَّاعَاتِ جو عبادت کررہے ہو اس پرمستقیم رہو، اس کو نہ چھوڑو، یہ نہیں کہ کبھی عبادت کرلی کبھی چھوڑ دی۔ نمبر دو: اَلصَّبْرُ عَنِ الْمَعْصِیَۃِ گناہوں سے بچنے کی تکلیف پر صبر کرنا جیسے کسی حسین شکل سے نظر بچائی اور دل میں تکلیف آئی تو اس تکلیف پر صبر کرنا۔ نمبر تین: اَلصَّبْرُ فِی الْمُصِیْبَۃِ مصیبت میں ثابت قدم رہو اور سمجھ لو کہ مؤمن کا اس میں ضرور کوئی نہ کوئی فائدہ ہے۔ 14؎مقدر پر یقین رکھنے والے کو مکدر نہیں ہونا چاہیے مفتی محمد حسن امرتسری رحمۃ اللہ علیہ نے حکیم الامّت رحمۃ اللہ علیہ سے عرض کیا کہ حضرت! گھر سے خط آیا ہے، بیوی بیمار،بچے بیمار، بہو بیمار، سب بیمار ہیں۔ تو حضرت حکیم الامّت رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ مفتی صاحب! جب مؤمن کا اعتقاد مقدر پر ہے کہ تقدیر سے سب کچھ ہوتا ہے تو اس کو مکدر ہونے کی کیا ضرورت ہے؟ پھر فرمایا کہ مؤمن کو جب تکلیف آتی ہے تو اس میں چار ہی شکلیں ہو سکتی ہیں، چوں کہ حضرت مفتی محمد حسن امرتسری صاحب رحمۃ اللہ علیہ منطقی تھے تو حکیم الامّت رحمۃ اللہ علیہ نے منطقی جواب دیا، فرمایا کہ دیکھو مؤمن کو جو تکلیف آتی ہے اس کی چار صورتیں ہیں۔ میں ساری کائنات کو للکارتا ہوں کہ ان چار شکلوں کے علاوہ کوئی پانچویں شکل نہیں پیش کرسکتا۔ نمبر ایک یہ کہ مؤمن کو سو فیصد تکلیف دے کر اللہ تعالیٰ کوئی فائدہ اٹھالیں،یہ ایک شکل ہوگئی۔ نمبر دو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤمن کو کوئی تکلیف دیں مثلاً ملیریا، بخار،ٹائیفائیڈ، کوئی غم، کوئی صدمہ دے دیں اور اس تکلیف سے پچاس فیصد فائدہ مؤمن کو دیں اور پچاس فیصد فائدہ خود اٹھالیں۔ نمبر تین یہ کہ مؤمن کو تکلیف دینے سے اللہ میاں کو کوئی فائدہ نہ ہو، یہ فعلِ لغو ہے، اللہ تعالیٰ اس سے پاک ہیں۔ نمبر چار یہ ہے کہ اس تکلیف میں مؤمن کا سو فیصد فائدہ ہو۔ _____________________________________________ 14؎مرقاۃ المفاتیح:6/2 ،کتاب الطہارۃ ، دارالکتب العلمیۃ، بیروت