علامات ولایت |
ہم نوٹ : |
|
رہا ہے اور اس کے ایجنٹ ہوٹلوں میں جاکر کہتے ہیں کہ سمندر پر جاؤ، اگر بابا گالی دے دے تو سمجھ لو کام ہوجائے گا۔ تو یہ سب اس لِیَعۡبُدُوۡنِ سے نکل گئے۔ تقویٰ فی الحرم سبب ہوگا تقویٰ فی العجم کا اگر ہم لوگ ایک عمل کرلیں تو ان شاء اللہ تعالیٰ جملہ اعمال کی اصلاح کی توقع ہے اور اس شخص کے ولی اللہ ہوجانے کی بھی توقع ہے۔ ان شاء اللہ مدلل بیان کروں گا اور مختصر بھی۔ ہم لوگ اس وقت حرمِ مکہ میں ہیں، یہ بین الاقوامی شہر ہے، سارے عالم کے مسلمان مرد اور عورتیں حج کرنے آئے ہیں، یہاں صرف نظر کو بچالو، محض عدمِ قصدِ نظر سے آپ بدنظری سے نہیں بچیں گے، یعنی نہ تو بدنظری کرنے کی نیت ہے اور نہ ہی بدنظری سے بچنے کی نیت ہے تو اس نیت سے آپ بد نظری سے نہیں بچ سکیں گے، قصدِ عدمِ نظر ہونا چاہیےیعنی باہر نکلتے وقت یہ نیت ہونی چاہیے کہ ہرگز ہرگز بدنظری نہیں کریں گے، جیسے ایک ہے عدمِ قصدِ ایذا یعنی کسی کو تکلیف دینے کی نیت نہیں ہے اور ایک قصدِ عدمِ ایذا ہے یعنی اس بات کی پکی نیت ہے کہ کسی کو تکلیف نہیں دیں گے تو دونوں میں فرق ہے، لہٰذا ارادہ کرکے چلو کہ ہمیں کہیں نظر نہیں ڈالنی کیوں کہ حدیث پاک میں ہے: زِنَا الْعَیْنِ النَّظَرُ 7؎جو نظر کی حفاظت نہیں کرتا وہ نظر کا زانی ہے اور زانی اللہ کا ولی نہیں ہوسکتا۔ اور اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں غض بصر یعنی نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم فرمایا ہے، اس سے یہ معلوم ہوا کہ بدنظری کوئی مفید کام نہیں ہے۔ جیسے ماں باپ اپنے بچے کو کسی مفید کام سے نہیں روکتے لہٰذا اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں کو بدنظری سے روکنا یہ خود دلیل ہے کہ ارحم الراحمین نے جو عورتوں سے نظر کی حفاظت کا حکم دیا ہے اور ان پر بری نظر ڈالنے سے منع کیا ہے تو ضرور اس میں ہمارا فائدہ ہے اور بدنظری میں نقصانات ہیں، حسینوں سے نظر بچانے سے مجاہدہ تو ہوگا، غم تو ہوگا مگر اس پر کتنے بڑے انعام کا وعدہ ہے کہ حلاوتِ ایمانی ملے گی، کیوں کہ حدیثِ پاک میں _____________________________________________ 7؎صحیح البخاری: 923،922/2 (6275)، باب زناالجوارح دون الفرج، المکتبۃ المظہریۃ