رمضان ماہ تقوی |
ہم نوٹ : |
|
لیے بھوکا رکھا جاتا ہے تاکہ وہ گناہوں پر حملہ کرکے انہیں دبوچ نہ سکے چناں چہ رمضان شریف میں انسان کو گناہوں سے دور رہ کر ذکر و تلاوت، نوافل اور دیگر عبادات میں مشغول رہنا چاہیے۔ ایک مہینہ تقویٰ سے رہنے کی مشق میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ دنیا کا کوئی بادشاہ اپنی رعایا کو دوست کہنے کے لیے تیارنہیں ہے، کہتا ہے کہ یہ سب ہماری رعایا ہے، زمیں دار تک ایسے لوگوں کو دوست کہنے کے لیے تیار نہیں ہوتا، وہ کہتا ہے کہ یہ ہماری زمین ہے اور ہماری زمین پر یہ سب ہمارے بسائے ہوئے لوگ ہیں، یہ دھوبی، حجام وغیرہ سب ہمارے بسائے ہوئے ہیں، تو وہ بھی انہیں دوست کہنے سے شرماتا ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے ہمیں نہایت حقیر شے سے پیدا کرکے انسان بنایا پھر ایمان سے نوازا پھر فرمایا کہ اگر تم تقویٰ اختیار کرلو تو ہم بغیر کسی بین الاقوامی اصول کا لحاظ کیے ہوئے تم کو اپنا دوست بنا لیں گے، ہم تمام قوانین سے بالاتر ہیں، بین الاقوامی سلاطین اپنی رعایا کو اپنا ولی یا دوست نہیں کہتے لیکن اے میرے غلامو اور اے میرے بندو! ہم تمہیں اپنا ولی بنانے کے لیے تیار ہیں، کیوں کہ ہم کریم ہیں، ہم تمہیں اپنی دوستی کا تاج پہنانے کے لیے تیار ہیں، بس شرط یہ ہے کہ تم نفس اور شیطان کی غلامی سے نکل جاؤ اور نافرمانی اور گناہ چھوڑ دو۔ تو اس ایک مہینے کی ٹریننگ اور ایک مہینے کی مشق کے لیے اللہ تعالیٰ نے رمضان کے روزوں کو فرض فرما دیا۔ بزرگوں نے لکھا ہے کہ جس کا رمضان جتنا اچھا گزرے گا، تقویٰ کے ساتھ گزرے گا، اللہ والی حیات کے ساتھ گزرے گا تو اس کی برکت ان شاء اللہ گیارہ مہینے تک رہے گی اور اگر رمضان کی بے حرمتی کی اور گناہوں سے اپنے نفس کی حفاظت نہیں کی تو گیارہ مہینے اس کا وبال بھگتنا پڑے گا۔ اس لیے خدا کے لیے آج سے ارادہ کرلیجیے بلکہ ابھی سے ارادہ کرلیجیے کہ اس پورے مہینے ایک گناہ نہیں کریں گے۔ مفتی اعظم پاکستان مفتی شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی قبر کو اللہ نور سے بھردے، کیا پیارا شعر کہا ہے ؎ ظالم ابھی ہے فرصتِ توبہ نہ دیر کر وہ ابھی گِرا نہیں جو گِرا پھر سنبھل گیا