رمضان ماہ تقوی |
ہم نوٹ : |
|
رمضان ماہِ تقویٰ اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَ کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ 1؎وَ قَالَ تَعَالٰی یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ 2؎رمضان سے گھبرانا نہیں چاہیے لوگ رمضان سے بہت ڈرتے ہیں۔ ایک گاؤں میں مولوی صاحب نے کہا کہ رمضان آنے والا ہے، اب روزہ رکھنا پڑے گا۔ وہاں کے دیہاتی ایسے جاہل تھے کہ پوچھنے لگے روزہ میں کیا ہوتا ہے؟ مولوی صاحب نے کہا کہ صبح سے شام تک کھانے پینے کو کچھ نہیں ملے گا اور مغرب کے وقت روزہ کھولنا ہوگا۔ دیہاتی کہنے لگے کہ دن بھر کچھ بھی کھانے کو نہیں ملے گا، پانی بھی نہیں پی سکتے ؟ کہا کہ نہیں ۔ پھر پوچھا کہ روزہ فرض کیسے ہوتا ہے؟ مولوی صاحب کہنے لگے کہ مغرب کی طرف سے رمضان آتا ہے، اسی کی وجہ سے روزہ فرض ہوتا ہے، انہوں نے چاند کا لفظ نہیں کہا، جب دیہاتیوں نے پوچھا کہ رمضان کدھر سے آتا ہے، تو یہ کہا کہ مغرب کی طرف سےآتا ہے۔ پھر انہوں نے پوچھا کہ رمضان کس دن آتا ہے؟ کہا _____________________________________________ 1؎التوبۃ:119 2؎البقرۃ:183