Deobandi Books

رمضان ماہ تقوی

ہم نوٹ :

29 - 42
شبِ قدر کا اعتبار ظہورِ قمر سے ہوتا ہے
مختلف ملکوں میں شب قدر کی تاریخوں میں  فرق ہوتا ہے،تو شب قدر چاند کے ظہور سے بنتی ہے۔جس ملک میں چاند کا ظہور جس تاریخ کو ہوگا  اسی اعتبار سے شبِ قدر ہوگی۔ ایک وجودِ قمر ہےاور ایک ظہورِ قمر ہے، تو چاند کا وجود تو ہمیشہ رہتا ہے لہٰذا وجودِ قمر سے  تاریخ نہیں بنتی، ظہورِ قمر سے   تاریخ بنتی ہے یعنی جس ملک میں  جس رات چاند ظاہر ہوتا ہے   اسی لحاظ سے   اسی تاریخ کو  اللہ تعالیٰ اُس ملک میں   شبِ قدر  کی وہی تجلی، وہی  فیضانِ خاص   عطا کرنے پر قادر ہیں۔  جس ملک میں جس دن شب قدر ہے،   اس ملک میں انہی طاق راتوں میں  اللہ تعالیٰ کی تجلی خاص، رحمت  خاص نازل ہو گی۔  لہٰذا اپنے اپنے ملکوں کے اعتبار سے  شب قدر میں عبادت کرو، اللہ کی قدرت بہت بڑی ہے، اس کو اپنی رحمتوں کے ساتھ  اور تجلی خاصہ کے ساتھ   کسی ملک میں پہنچنے کے لیے کسی ہوائی جہاز کی ضرورت نہیں۔
اجتماعی ذکر میں لائٹ بند کرکے رونے کی حقیقت
آج میرے پاس ٹیلی فون آیا کہ ایک امام صاحب طاق راتوں میں لائٹ بند کرکے خوب روئے اور خوب رُلایا۔ اس طرح روشنی بند کرکے اجتماعی طور پر رونے کا یہ طریقہ  کیا صحابہ رضوان اللہ  علیہم اجمعین  کے زمانےمیں تھا؟  تو میں نے ان سے کہا کہ کیا آپ لوگ کسی بڑے مفتی صاحب کے پاس گئے؟ تووہ  کہنے لگے جی  گئے تھے، میں نے کہا کہ پھر انہوں نے کیا فرمایا؟    کہا کہ انہوں نے فرمایا یہ بدعت ہے۔ پھر میں نے ان سے کہا کہ بخاری شریف کی حدیث ہے رَجُلٌ ذَکَرَ اللہَ خَالِیًا فَفَاضَتْ عَیْنَاہٗ12؎ جو مسلمان تنہائی میں خوفِ خدا سے اپنے گناہوں کو یاد کرکے اور قیامت کی ہولناکیوں اور دوزخ کی گرمیوں کی شدت کو یاد کرکے اور اللہ کی پکڑ اور اللہ کا عذاب یاد کرکے رو پڑے، چاہے آنسو کے چند قطرے ہی ہوں،تواللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے عرش کا سایہ عطا فرمائیں گے۔تو خوفِ خدا سے رونے کے لیے تنہائی کو مقیدکیا گیا ہے۔ لہٰذا تنہائی کا ایک قطرہ آنسو مٹکا بھر اجتماعی رونے سے افضل ہے۔ کیوں کہ خودحضور صلی اللہ علیہ وسلم  آنسوؤں کی قیمت کے لیے تنہائی کی قید لگارہے 
_____________________________________________
12؎  مشکوٰۃ المصابیح:28/1 باب المساجد ومواضع الصلٰوۃ ،المکتبۃ القدیمیۃ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 روزہ کی فرضیت میں اللہ تعالیٰ کی شانِ رحمت کا ظہور 10 1
3 روزہ داروں کے لیے ایک عظیم انعام 11 1
4 روزہ داروں کے لیے دو خوشیاں 11 1
5 سحری کھانے کی فضیلت 12 1
6 نامراد اور بامراد لوگ 13 1
9 جبرئیل علیہ السلام کی بد دعا پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی آمین 13 1
10 روزہ کی فرضیت کا مقصد 14 1
11 ایک مہینہ تقویٰ سے رہنے کی مشق 16 1
12 رمضان شریف میں صحبت اہل اللہ کا فائدہ 18 1
13 رمضان کی قدر کرلیجیے 19 1
14 رمضان کے چار خصوصی اعمال 19 1
15 ستر ہزار مرتبہ کلمہ پڑھ کر ایصالِ ثواب کرنے کی فضیلت 20 1
16 تلاوت کی کثرت 22 1
17 کثرتِ دعا کا اہتمام 23 1
18 اُجرت پر تراویح پڑھانے کا حکم 25 1
19 تلاوتِ قرآن پاک کی ایک سنت 27 1
20 اعتکاف کے ایک حکم کی عجیب و غریب شرح 27 1
21 شبِ قدر کا اعتبار ظہورِ قمر سے ہوتا ہے 29 1
22 اجتماعی ذکر میں لائٹ بند کرکے رونے کی حقیقت 29 1
23 دعائےشبِ قدر کی عالمانہ اور عاشقانہ شرح 30 1
28 رمضان کے آخری ایام کی برکتیں بھی سمیٹ لیجیے 36 1
29 عید گاہ میں نفل نماز کی ادائیگی کا مسئلہ 36 1
30 عید گاہ میں مصافحہ و معانقہ سے پرہیز کریں 37 1
31 رمضان کے جانے کا افسوس نہیں کرنا چاہیے 39 1
32 رمضان کا جوش عارضی ثابت نہ ہو 39 1
37 پیش لفظ 7 1
38 رمضان سے گھبرانا نہیں چاہیے 9 1
39 کریم کی پہلی تعریف 33 23
40 کریم کی دوسری تعریف 34 23
41 کریم کی تیسری تعریف 34 23
42 کریم کی چوتھی تعریف 34 23
Flag Counter