رمضان ماہ تقوی |
ہم نوٹ : |
|
موڑ دیا کہ تم حلال بھی نہ کھاؤ، پانی بھی نہ پیو، جب تمہارے اندر حلال چھوڑنے کی طاقت اور قوت آجائے گی تو تم حرام کام سے بدرجہ اولیٰ بچنے لگو گے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نےفرمایا کہ اے ایمان والو! روزہ اس لیے فرض کررہا ہوں لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ تاکہ تم میرے دوست بن جاؤ، تقویٰ والے بن جاؤ، نفس اور شیطان کی غلامی سے نکل کر میرے فرماں بردار بن جاؤ۔ اللہ نے بندوں کو دوستی کا پیغام دیا ہے، ان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے۔ شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ جو رمضان میں روزہ رکھے، پیٹ میں روٹی نہیں، پیٹ میں چارہ نہیں، جیسے مثل مشہور ہے کہ پیٹ میں پڑا چارہ تو اُچھلنے لگا بے چارہ، لیکن روزے میں جب پیٹ میں روٹی نہیں اور بوٹی بھی نہیں اس کے باوجود بھی اگر کوئی روزہ رکھ کر وی سی آر، سینما اور عورتوں کو یا کسی امرد کو بری نظر سے دیکھتا ہے تو سمجھ لو کہ اس ظالم کی اصلاح نہیں ہوسکتی، اس کو تقویٰ والی حیات نہیں مل سکتی کیوں کہ یہ اللہ تعالیٰ کے مقصد کو پاش پاش کررہا ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ روزہ کا مقصد بیان فرمارہےہیں لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ یعنی روزہ اس لیے فرض کررہا ہوں تاکہ تم گناہ چھوڑ دو اور تم کو تقویٰ والی زندگی نصیب ہوجائے ۔ مگر تم گناہ کرکے روزے کی فرضیت کے مقصد کو فوت کررہے ہو۔ دوستو! کسی کے پیٹ میں روزہ ہو پھر بھی وہ عورتوں کو دیکھتا ہے، پکچر، وی سی آر دیکھتا ہے یا دل میں گندے گندے خیالات پکاتا ہے تو یہ شخص لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ کیوں کہ اللہ تعالیٰ تو فرماتےہیں کہ میں نے روزہ اس لیے فرض کیا ہے تاکہ تم متقی بن جاؤ، روزہ میں تمہارے نفس کی حلال غذا بھی ہم نے روک دی تاکہ تمہارے نفس کا شکنجہ ڈھیلا ہوجائے اور نفس دشمن کے ہتھکنڈوں سے تمہاری روح آزاد ہوجائے لیکن پیٹ میں غذا نہیں، بھوک اور پیاس سے نڈھال ہے مگر واہ رے سرکش انسان ! تو پھر بھی اپنے گناہوں کے تقاضوں میں مست ہے۔ میں نے حیدرآباد دکن میں ایسے شیر دیکھے ہیں جن کو بہت دنوں سے کھانا اور گوشت نہیں ملا تھا، تو وہ بے چارے اتنے کمزور ہوگئے تھے کہ ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے سانس بھی نہ لے رہے ہوں، ان کو بھوکا اسی لیے رکھا جاتا ہے تاکہ حملہ آور نہ ہوں۔ تو رمضان میں نفس کو اس