رمضان ماہ تقوی |
ہم نوٹ : |
|
کریم کی دوسری تعریف اَلَّذِیْ یَتَفَضَّلُ عَلَیْنَا بِدُوْنِ مَسْئَلَۃٍ وَّ لَا سُؤَالٍ جو سوال کے بغیر ہی دے دیتا ہے، مانگے بغیر ہی دے دیتا ہے۔ کتنی نعمتیں ہم کوملی ہیں جن کو ہم نے مانگا نہیں تھا مثلاً ہماری روح نے انسان بننے کی درخواست نہیں کی تھی، اللہ نے مانگے بغیر ہم کو انسان بنایا،جانورنہیں بنایا، مسلمان گھرانے میں پیدا فرمایا،اچھے گھرانے میں پیدا کیا، گمراہ فرقہ میں پیدا نہیں کیا، صحیح العقیدہ فرقے میں پیدا کیا، سلیم الاعضاء خلقت بنایا، اندھا، لنگڑا، گونگا، بہرا نہیں پیدا کیا، سر سے پیر تک سلامتی کے ساتھ پیدا کیا۔ کیا یہ اللہ کے کریم ہونے کی دلیل نہیں ہے؟ کریم کی تیسری تعریف اَلَّذِیْ یَتَفَضَّلُ عَلَیْنَا وَلَا یَخَافُ نَفَادَ مَا عِنْدَہٗ کریم وہ ذات ہے جو ہم پر بے پناہ فضل فرمائے اور جسے اپنے خزانوں میں کمی کا کوئی اندیشہ نہ ہو۔ تو اللہ ہمیں اتنی نعمتیں دیتا ہے اور اپنے خزانے کے ختم ہونے کا اندیشہ نہیں کرتا کیوں کہ اس کا خزانہ غیرمحدود ہے،خزانہ ختم ہونے سے ڈرنے والے محدود خزانے کے مالک ہوتے ہیں۔ اگر سمندر سے ایک لوٹا پانی لے لو تو سمندر کو اپنے پانی کے ختم ہونے کا کوئی خوف نہیں ہوگا کہ آ ج ایک لوٹا کم ہوگیا، جبکہ سمندر بھی اللہ کے غیر محدود خزانوں کے سامنے محدود ہے تو اللہ کےغیر محدود بحر کرم کا کیا پوچھتے ہو۔ کریم کی چوتھی تعریف اَلَّذِیْ یَتَفَضَّلُ عَلَیْنَافَوْقَ مَا نَتَمَنّٰی بِہٖ جو ہماری تمناؤں سے زیادہ دیتا ہے۔ مانگی ایک بوتل شہد مگر دےدیا مشک بھر ڈھائی من۔ تو اللہ کے نام کَرِیْم سے مانگ کر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم جیسی عظیم القدر ذات نے برائے شب قدر یہ مضمون عطا