رمضان ماہ تقوی |
ہم نوٹ : |
|
پیش لفظ عارف باللہ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو ہمارے گمان اقرب الیٰ الیقین کے مطابق اللہ تعالیٰ نے اولیاء صدیقین کاملین کی نسبتِ عظمیٰ عطا فرمائی تھی، اپنی محبت سے جلا بھنا دل اور اپنے عشق میں مرغِ بسمل کی طرح تڑپتی ہوئی وہ روح عطا فرمائی تھی جس نے ایک عالم میں غلغلہ مچادیا۔اللہ تعالیٰ کی وہ داستانِ محبت جو اولیاء کرام کے سینوں کو عطا ہوتی ہے وہ رازِ پنہاں حضرت والا نے اپنے درد بھرے بیانات کے ذریعہ سرعام نہاں فرمادئیے۔ حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کے انوارِ باطن حضرت والا کے ظاہری سراپے کا احاطہ کیے ہوئے تھے، یہی وجہ تھی کہ جو حضرت کو ایک نظر دیکھتا نظر ہٹانا بھول جاتا، آپ کی مجلس میں بیٹھتا تو گناہوں کی مجالس کا راستہ بھول جاتا، آپ کے قلبِ سلیم سے اپنے قلبِ سقیم کو پیوستہ کرتا تو فاسقِ باہی و جاہی سے عاشقِ الٰہی بن جاتا۔ حضرت والا کی عمرِ مبارک اسی فکر مبارک میں گزری تھی کہ ساری امت محمدیہ، شریعتِ محمدیہ پر عمل پیرا ہوکر حاملِ نورِ محمدیہ ہوجائے۔اس فکر کو امت میں منتقل کرنے کے لیے حضرت والا نے اللہ تعالیٰ کے عشق میں ڈوبے ہوئے بے شمار بیانات ارشاد فرمائے جن میں تصوف کے نکات کو مغلوب اور شریعت کو غالب رکھا۔ بقول حضرت والا کہ ’’تصوف نام ہے احکامِ شریعت کو محبت سے ادا کرنے کا‘‘احکام ِشریعت میں سب سے اونچا درجہ فرائض کا ہے، اور نماز کے بعد دوسرا اہم فریضہ رمضان کے فرض روزے کا ہے۔ زیرِ نظر کتاب حضرت والا کے مختلف بیانات سے اخذ کیے گئے ارشادات کا مجموعہ ہے جو رمضان کے مختلف احکامات کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ ان ارشادات کو جمع کرنے کے بعد وعظ کی شکل میں مرتب کرکے افادۂ عام کے لیے شایع کیا جارہاہے۔ کتاب کے شروع میں ان بیانات کی فہرست بھی دی گئی ہے جن سے یہ ارشادات منتخب کیے گئے ہیں۔ یہ سارے بیانات سی ڈیز میں اور خانقاہ کی ویب سائٹ پر موجود ہیں،ابھی کتابی شکل میں منظرِ عام پر نہیں آئے ہیں۔