رمضان ماہ تقوی |
ہم نوٹ : |
|
فرمایا آمین، پھرتیسرا قدم رکھا اور فرمایا آمین۔صحابہ رضوان اللہ تعالیٰ اجمعین نے پوچھا کہ آج یہ کیا معاملہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبرئیل علیہ السلام تشریف لائے تھے اور انہوں نے تین بددعائیں دیں جن پر میں نے آمین کہا۔ پہلی بددعا یہ دی کہ وہ شخص نامراد ہوجائے جو اپنے ماں باپ کوبڑھاپے میں پائے اور ان کی خدمت کرکے اپنی جنت کا انتظام نہ کرے، ایسے شخص کو اللہ نامراد کردے۔میں نے کہا آمین۔ تو جبرئیل علیہ السلام کی اس بددعا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمین بھی شامل ہوگئی۔ لہٰذا جن کے ماں باپ ابھی زندہ ہیں اور بوڑھے ہوچکے ہیں، آج سے عہد کرلیجیے کہ اپنے ماں باپ کی خدمت کرکے ان کو خوش کرنا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جبرئیل نے دوسری بددعا یہ دی کہ وہ شخص نامراد ہوجائے جو آپ کا نام سن کر آپ پر درود شریف نہ بھیجے (یعنی سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک سنے اور آپ پر درود نہ بھیجے، ایسا شخص بھی نامراد ہوجائے۔) میں نے کہا آمین۔ اور تیسری بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمائی کہ جبرئیل علیہ السلام نے تیسری بددعا یہ دی کہ جو رمضان المبارک کا مہینہ پائے اور اللہ سے رو رو کر اپنی بخشش اور مغفرت نہ کرائے وہ بھی نامراد ہو۔ میں نے کہا آمین۔ لہٰذا اس رمضان میں اپنے اللہ کو رو رو کر راضی کرنے کی فکر کریں۔ روزہ کی فرضیت کا مقصد اللہ تعالیٰ روزہ کی فرضیت کا مقصد بیان فرماتے ہیں لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ تا کہ تم متقی ہوجاؤ۔یعنی تم کو نفس اور شیطان کی غلامی سے نکلنے کی مشق ہوجائے، جب تم دن بھر حلال نہیں کھاؤ گے تو حرام کام یعنی گناہ کیسے کروگے؟ بتائے!پانی پینا حلال ہے یا نہیں؟ روٹی حلال ہے یا نہیں؟ لیکن اس مہینے تم کو حلال چھڑانے کی مشق کرائی جارہی ہے تاکہ تم حرام کو آسانی سے چھوڑ دو۔ اگر کسی کاغذ کو موڑو اور پھر چاہو کہ اس پر پڑا ہوا نشان مٹ جائے تو دوسری طرف موڑنا پڑتا ہے۔ تو رمضان میں اللہ نے تیس دن کے لیے ہماری طبیعت کا رُخ دوسری طرف