رمضان ماہ تقوی |
ہم نوٹ : |
|
رنگینیوں میں تم غفلت میں مبتلا ہوجاؤ تو اس سے بچنے کے لیے دوزخ کا مراقبہ کرو تاکہ دل پر ایک طرف سے دوزخ کے خوف کی چھڑی لگے اور جنت کا مراقبہ کروتاکہ دوسری طرف سے جنت کا شوق اپنی طرف کھینچے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے جنت کی نعمتوں کو تفصیل سے بیان فرمایا تاکہ بندوں کو یاد رہے کہ دنیا کا یہ مجاہدہ چند دن کا ہے پھر ہمیشہ کا عیش ملنے والا ہے۔ تو اللہ والوں کی صحبت نعمتِ مکانی ہے اور رمضان شریف نعمتِ زمانی ہے۔اللہ والوں کے ساتھ رہائش ہو اور رمضان کا مہینہ ہو تو جب زمان اور مکان کے دو انجن لگ جائیں گے تو اللہ کےقرب کا راستہ جلد طے ہوگا۔ اسی لیے اکثر بزرگوں نے مریدوں کو رمضان المبارک میں اپنے یہاں اکٹھا کیا۔ شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے یہاں بھی بڑے بڑے علماء رمضان میں پہنچ جاتے تھے لیکن جس کو لالچ ہوتی ہے وہی پہنچتا ہے۔ بغیر لالچ دنیا میں کوئی کام نہیں ہوتا۔ رمضان کی قدر کرلیجیے تو یہ عرض کررہا ہوں کہ تلاوت و ذکر و فکر کے ذریعہ رمضان کی عظمتوں کی قدر کیجیے،اب دوستوں سے فضول بات چیت چھوڑ دیجیے، اخبار بینی چھوڑ دیجیے،تلاوت اور ذکر و فکر میں لگ جائیے، اشکبار آنکھوں سے اللہ کو راضی کرلیجیے۔ اور اللہ سے سب کچھ مانگنے کے بعد ایک جملہ کہیے کہ اے خدا ہم آپ سے آپ کو مانگتے ہیں اور جن اعمال سے آپ ملتے ہیں اُن اعمال کی توفیق بھی مانگتے ہیں۔ اب وہ اعمال ذکر کرتا ہوں جنہیں رمضان میں خوب کثرت سے کرنا چاہیے۔ رمضان کے چار خصوصی اعمال لوگ پوچھتے ہیں کہ رمضان میں کیا وظیفہ پڑھیں، کیا عمل کریں؟ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں وظائفِ رمضان عطا فرمائےہیں تو ہمیں کوئی اور وظیفہ تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتلائے ہوئے وظیفوں سے بڑھ کر کوئی وظیفہ نہیں اِلاّ یہ کہ وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا بتایا ہوا کوئی وظیفہ