رمضان ماہ تقوی |
ہم نوٹ : |
|
رمضان کے جانے کا افسوس نہیں کرنا چاہیے جب تراویح ختم ہوئی، اعتکاف ختم ہوا تو بس آج سے سال بھر کی چھٹی، جب تک اعتکاف میں بندھے ہوئے ہو تو اس میں بندھے رہو اور جب کھل جاؤ تو کودتے ہوئے خوش خوش جاؤ، اللہ تعالیٰ کو یہ ادا پسند آتی ہے۔ اس لیے دوستو! جب رمضان ختم ہو تو ہائے ہائے مت کرو، جب اعتکاف سے باہر نکلو تو خوشی سے کودتے ہوئے جاؤ، جیسے چھوٹے بچے کودتے ہیں اور اللہ سے دعا کرو کہ اللہ پاک ہمارے اعتکاف کو قبول فرمالے، اس کا شکریہ ادا کرو کہ اللہ کا احسان ہے کہ اس نے رمضان خیریت سے گزارا اور عید کی خوشیاں عطا فرمائیں۔ یہ کیا کہ بیٹھے افسوس کررہے ہیں کہ ہائے رمضان چلے گئے، ہائے رمضان چلے گئے۔ جب اللہ خوشی دینا چاہیں تو خوشی مناؤ اور جب اپنے کسی حکم سے باندھ دیں تو بندھے رہو۔ جیسے ایک شخص کو کسی نے باندھ دیا، اس کے بعد کھول دیا پھر بھی وہ ویسے ہی بیٹھا ہوا ہے تو یہ بے وقوف ہےیا نہیں؟ اسے ایک ڈنڈا لگے گا کہ اب کھول دیا ہے تو میرا شکریہ کیوں نہیں ادا کرتا ؎ چوں بہ بندد بستہ او شکستہ باش چوں کشاید چابک و برجستہ باش جب اللہ میاں باندھ دیں تو بندھے پڑے رہو اور جب رسی کھول دیں تو خوب خوشیاں مناؤ۔ ایک فقیر درویش نے اپنے سالن میں پانی ڈال دیا اور کہا کہ اس کو بے مزہ کروں گا تاکہ نفس کو سزا ملے۔ ایک عارف اللہ والا تھا اس نے کہا کہ یہ نادان صوفی ہے، اگر یہ اللہ کا عارف ہوتا تو مزے دار سالن کھاکر ہر لقمہ پر اللہ کا شکر ادا کرتا، اب یہ ظالم شکر کیا ادا کرے گا، زبردستی لقمے نگلے گا، اب اس کی زبان سے اللہ کا شکر نہیں نکلے گا۔ اللہ کی نعمت پر اللہ کا شکر ادا کرنا بھی عبادت ہےاور یہ ظالم اس عبادت سے محروم ہوگیا۔ عارفین کی صحبت سے اللہ تعالیٰ اپنی معرفت بھی عطا فرماتے ہیں۔ رمضان کا جوش عارضی ثابت نہ ہو ہمارے یہ رمضانی نمازی اور ہمارا یہ رمضانی جوش و خروش سارا سال باقی رہے۔ ورنہ کتنے لوگ ایسے ہیں جو عید کا چاند دیکھنے کے بعد اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرکے عید مناتے ہیں۔