رمضان ماہ تقوی |
ہم نوٹ : |
|
فَاعْفُ عَنِّیْ کی’’فا‘‘فائے تعقیبیہ ہے، مطلب یہ ہوا کہ اے اللہ آپ بندوں کو معاف کرنے کی اپنی محبوب صفت کے ظہور میں ایک سیکنڈ بھی تاخیر نہ کیجیے۔ جیسے کوئی اپنے محبوب شکار میں دیر نہیں کرتا، جلدی شکار کرلیتا ہے تو آپ بھی اپنی صفتِ عفو کے ظہور میں ذرا بھی تاخیر نہ کیجیے تاکہ ہمارا بیڑا جلد پار ہوجائے۔ رمضان کے آخری ایام کی برکتیں بھی سمیٹ لیجیے آج رمضان کا آخری دن ہے اس لیے چند باتیں عرض کردیں۔ لہٰذا آج کے دن کی قدر کرلیں، زیادہ گپ شپ میں وقت ضایع نہیں کریں،جو معتکف نہیں ہیں انہیں بھی چاہیے کہ آج کا دن غنیمت سمجھ کر وضو وغیرہ کرکے مسجد میں نفلی اعتکاف کی نیت کرلیں،غیر معتکف بھی نفلی اعتکاف کی نیت سے تھوڑی دیر اللہ کے گھر میں بیٹھ جائیں، چاہے آدھے ایک گھنٹہ کے لیے ہی صحیح، رمضان کی برکتوں میں سے جاتے جاتے بھی کچھ لوٹ لیں، شاید رمضان کا یہ آخری دن ہی اللہ کے یہاں قبول ہوجائے اور ہمارا کام بن جائے۔ آج جس نے اللہ سے اللہ کو نہیں مانگا میرے نزدیک اس نے کچھ نہیں مانگا۔ دعا کرو کہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے پورے رمضان بھر کی ہماری کوتاہیوں کو، نالائقیوں کو، بدنگاہیوں کو، کانوں کے گناہ، دل کے گناہ، آنکھوں کے گناہ سب کو معاف کردے۔ عید گاہ میں نفل نماز کی ادائیگی کا مسئلہ عید کے دن عید کی نماز خواہ مسجد میں ہو یا عید گاہ میں وہاں کسی قسم کے نفل پڑھنا جائز نہیں ہے، نہ عید کی نماز سے پہلے اور نہ عید کی نماز کے بعد،البتہ جب انسان اپنے گھر پہنچ جائے تو گھر میں نفل پڑھ سکتا ہے۔ لیکن عید کی حرمت اور عید گاہ کا تقدس اور عید کی عظمت کا حق شریعت نے یہ رکھا ہے کہ عید کی نماز سے پہلے مسجد میں صلوٰۃ الحاجت، صلوٰۃ التوبہ وغیرہ کسی قسم کی نفل نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔ ایسے ہی عید کی نماز ہوجانے کے بعد بھی عیدگاہ میں کوئی نفل نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔ اب اگر کسی کی فجر کی فرض نماز قضاء ہوگئی ہوتو قضاء نماز اپنے گھر میں پڑھ کر عید گاہ آنا چاہیے۔ اس لیے کہ نماز قضاء کرنا بھی گناہ ہے اور گناہ کو ظاہر کرنا بھی گناہ ہے۔ لہٰذا قضاء عمری ہو یا اس دن کی فجر کی قضاء نماز ہو، اس کو چھپ کر اپنے گھر