رمضان ماہ تقوی |
ہم نوٹ : |
|
ہیں۔ لیکن اس کے معنی یہ نہیں ہیں کہ مجمع میں رونا حرام ہے، اگر آپ کبھی مجمع میں بیٹھے ہیں اور رونا آگیا تو ضرور رو لیجیے، میری تقریر میں بھی بعض لوگ رونے لگتے ہیں۔ مقصد یہ ہے کہ اس بات کا اہتمام نہیں کیجیےکہ باقاعدہ لائٹ آف کی جارہی ہے اور لوگ دور دور سے صرف رونے کے لیے آرہے ہیں اور اس دن ایک خاص جشن کا سا اہتمام ہے۔ ایک خاتون نے بتایا کہ میرا شوہر عالم بھی ہے اور ایک مسجد میں امام بھی ہے،وہ ستائیسویں رات کو سب کو رُلاتا ہے اور مجھ سے بھی کہتا ہے کہ تم بھی شیشے میں دیکھ کر رونے کی خاص قسم کی آواز نکال کر رونے کی مشق کرو اور دوسری عورتوں کو رُلاؤ،لیکن مجھے یہ مشق کرنا بہت مشکل معلوم ہوتا ہے۔ ایک تو ہے اصلی رونا اور ایک ہے مشقی رونایعنی رونے کی ایکٹنگ کرنا۔ اگر یہ چیز اچھی ہوتی تو سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد نبوی میں طاق راتوں میں حضراتِ صحابہ کو جمع کرکے روتے اور رُلاتے۔ اگر آپ نے اپنی حیاتِ مبارکہ میں ایک بار بھی ایسا کیا ہوتا تو یہ چیز چھپ نہیں سکتی تھی کیوں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہمارے نبی امت کو دین پہنچانے میں بخیل نہیں ہیں۔ لہٰذا اگر یہ چیز اچھی ہوتی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ضرور سکھاتے۔ دوستو! اگر آپ کو رونے کا شوق ہے تو اللہ سے گناہوں کو معاف کرانے کے لیے، مغفرت مانگنے کے لیے روؤ، اور اگر رونا نہ آئے تو رونے والوں کی شکل ہی بنالو،کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتےہیں: اِبْکُوْا فَاِنْ لَّمْ تَبْکُوْا فَتَبَاکَوْا 13؎یعنی رونے والوں کی شکل بنانے سے رونے والوں میں شامل ہوجاؤ گے۔تو اگر رونا نہ آئے تو آپ کو زیادہ غم نہیں ہونا چاہیے۔ الحمدللہ! میری مسجد لائٹ وغیرہ بند کرکے رونےجیسی چیزوں سے محفوظ ہے،اگر کسی کو رونا آتا ہے تو ہر آدمی الگ الگ روتا ہے یا رونے والوں کی شکل بناتا ہے۔ دعائےشبِ قدر کی عالمانہ اور عاشقانہ شرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں شب قدر کی طاق راتوں میں مانگنے کے لیے ایک _____________________________________________ 13؎سنن ابن ماجہ:446/1،(4196)،باب الحزن والبکاء، المکتبۃ الرحمانیۃ